ورنگل میں نکسلائٹس انکاؤنٹر بھی قابل مذمت، کونسل میں محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد 29 ستمبر ( سیاست نیوز ) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے آلیر میں ہوئے پانچ مسلم نوجوانوں کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر اور پھر ورنگل میں نکسلائیٹس کے انکاؤنٹر واقعہ پر ایوان میں مباحث کروانے کا ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ جناب محمد علی شبیر نے عملا اس مسئلہ پر حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت میں جرأت ہے تو وہ آلیر اور ورنگل انکاؤنٹرس جیسے واقعات پر ایوان میں مباحث کروائے ۔ ایوان میں آلیر انکاؤنٹر پر مباحث کے مطالبہ کا چیف منسٹر نے بھی جواب دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں اس مسئلہ پر نوٹس دیں تو حکومت ان پر مباحث کیلئے تیار ہے ۔ واضح رہے کہ آلیر میں انکاؤنٹر کے نام پر پانچ مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا ۔ ان نوجوانوں کو ورنگل جیل سے حیدرآباد عدالت منتقل کرتے ہوئے آلیر کے مقام پر انتہائی قریب سے گولی ماردی گئی تھی ۔ اس مبینہ فرضی انکاونٹر پر ریاست بھر میں زبردست احتجاج کیا گیا تھا اور سماجی انصاف کی تنظیموں نے ریاستی حکومت پر نوجوانوں کے سفاکانہ قتل کا الزام عائد کیا تھا ۔ حالیہ عرصہ میں انسانی حقوق کی تنظیموںاور انصاف پسند عناصر نے ان انکاؤنٹرس کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔ گذشتہ دنوں ملک کے معروف قانون داں پرشانت بھوشن نے بھی حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران آلیر واقعہ کو انکاؤنٹر قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے اسے سفاکانہ قتل قرار دیا تھا ۔ انہوں نے اس وقاعہ میں ملوث پولیس عہدیداروں اور ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا ۔ انقلابی ادیبوں کی تنظیم کے رہنما ورا ورا راؤ نے بھی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آلیر انکاؤنٹر کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سفاکانہ قتل قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس مبینہ فرضی انکاؤنٹر پر زیادہ احتجاج نہ ہونے کے نتیجہ میں پولیس کے حوصلے بلند ہوئے اور پھر ورنگل میں نکسلائیٹس کو انکاؤنٹر کے نام پر ہلاک کردیا گیا ۔ سماجی انصاف کیلئے جدوجہد کرنے والی تنظیمیں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین 30 ستمبر کو آلیر فرضی انکاؤنٹر واقعہ کے خلاف چلو اسمبلی احتجاج بھی منظم کرنے والی ہیں۔