مسلم نوجوانوں کا انکاؤنٹر فرضی، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ

حیدرآباد /8 اپریل (سیاست نیوز) سکریٹری تلنگانہ پردیش کانگریس سید یوسف ہاشمی نے پانچ مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے انکاؤنٹر کے مرتکب پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ کرنے اور اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ انکاؤنٹر دو طرفہ فائرنگ کے واقعہ کو کہتے ہیں، جیسا کہ ایک ہفتہ قبل سوریا پیٹ میں پیش آیا تھا، تاہم وقار اور اس کے ساتھیوں کو گاڑی میں ورنگل سے حیدرآباد منتقلی کے دوران ضلع نلگنڈہ میں ہلاک کردیا گیا اور پولیس من گھڑت کہانیاں سناکر اس واقعہ کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وقار اور ان کے ساتھیوں کو ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں پہنائی گئی تھیں، اس حالت میں وہ پولیس پر کس طرح حملہ کرسکتے تھے؟ تاہم اگر ان کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا تو پولیس کی تعداد ملزمین سے زیادہ تھی، ان کو کنٹرول کرنے میں پولیس ناکام کیوں ہوئی؟ اور ملزمین کو پیروں میں گولی مارکر زخمی کرنے کی بجائے انھیں قتل کیوں کیا؟۔ انھوں نے کہا کہ پولیس سپریم کورٹ کے احکامات سے واقف نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملزمین کے خلاف درج کردہ مقدمات کی سماعت جاری تھی، اگر وہ قصوروار ثابت ہوتے تو عدالت انھیں سزا دیتی، لیکن پولیس کو انھیں قتل کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی ہے، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حیدرآباد، رنگا ریڈی اور محبوب نگر کے گریجویٹ کوٹہ کونسل انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ضمنی انتخابات میں اکثریتی طبقہ کی تائید حاصل کرنے کے لئے حکومت نے منظم سازش کے تحت ان نوجوانوں کا قتل کروایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس انکاؤنٹر پر کئی طرح کے شکوک پائے جاتے ہیں، لہذا حکومت انکاؤنٹر میں شامل پولیس ملازمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کروائے۔