ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے بیان پر ہنگامہ ، چیف منسٹر یوگی برہم ،ڈی ایم کیخلاف کارروائی کی جائے گی : ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریا
لکھنؤ۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ نیوز) ضلع کاس گنج میں ترنگا جلوس کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات پر تنازعہ بدستور جاری ہے۔ اسی دوران بریلی شریف کے ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) راگھویندر وکرم سنگھ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کاس گنج فسادات پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم محلوں میں زبردستی جلوس لے جانے اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے کا ایک عجیب رواج بن گیا ہے۔ اتوار کی شب بریلی کے ڈی ایم نے لکھا کہ یہ عجیب و غریب رواج اختیار کرتا جارہا ہے۔ مسلم محلوں میں زبردستی جلوس لے جاؤ اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگاؤ، کیوں بھائی! کیا یہ لوگ پاکستانی ہے، یہی بریلی میں ہوا تھا۔ پھر سنگباری ہوئی اس کے بعد مقدمات درج ہوئے‘‘، حالانکہ یہ پوسٹ وائرل ہونے کے بعد اتوار کو دیر رات گئے انہوں نے اس پوسٹ کو ایڈٹ کردیا تھا مگر تب تک یہ پوسٹ وائرل ہوچکا تھا۔ اس پوسٹ کی حمایت اور مخالفت میں کئی ایک ردعمل سامنے آئے۔ دوسری طرف ڈی ایم کے اس فیس بک پوسٹ نے ایک تنازعہ کی شکل اختیار کرلی جس کے بعد چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے بریلی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وکرم سنگھ کو طلب کرلیا ہے جبکہ ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریا نے فیس بک پوسٹ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مناسب کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔ ڈپٹی سی ایم نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی سیاسی جماعت کے ترجمان کی طرح بیان بازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور ضلع مجسٹریٹ راگھویندر وکرم سنگھ کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی، چونکہ وہ کسی سیاسی جماعت کے ترجمان کی طرح بیان بازی پر اُتر آئے ہیں۔ واضح رہے کہ 2005ء بیاچ کے آئی اے ایس افسر راگھویندر وکرم سنگھ نے فوج سے سبکدوش ہونے کے بعد یوپی کے شہری انتظامیہ میں تعینات ہیں۔ اس سے پہلے وہ ضلع شراوستی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رہ چکے ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے فلم ’’پدماوت‘‘ کی مخالفت کررہے کرنی سینا کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’تو اب پتہ لگا کہ یہ پوشیدہ ہندوتوا تھا ، کیسے کیسے بزدلوں کو یہ ملک ڈھو رہا ہے‘‘۔اس کے علاوہ مرکزی وزیر ستیہ پال سنگھ کے ڈارون کے نظریہ پر کئے گئے ریمارک اور وشوا ہندو پریشد کے کردار پر بھی انہوں نے اپنی بے باک رائے رکھ چکے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں چار ججوں کی پریس کانفرنس پر انہوں نے لکھا تھا کہ ’’یہ بڑے بڑے جج بھی ہم جیسے چھوٹے نکلے‘‘۔ بہرحال ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اس حقیقت پسندانہ تبصرے پر یوپی حکومت میں ایک بھونچال سا آگیا ہے جس کا شاید انہیں عنقریب خمیازہ بھگتنا پڑے۔