ٹی آر ایس مسلمانوں کی بہی خواہ، محمود علی کا بیان
حیدرآباد 24 اپریل (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل جناب محمود علی نے کانگریس امیدواروں کی تائید سے متعلق مسلم متحدہ محاذ کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ محاذ میں شامل شخصیتوں نے کسی کے دباؤ میں اس طرح کا عجیب و غریب فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس کو مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے والی جماعت قرار دیتے ہوئے جناب محمود علی نے مسلم متحدہ محاذ کے ذمہ داروں کو یاد دلایا کہ کانگریس کے دور میں ہی بابری مسجد کا تالا کھولا گیا۔ اسی کے اقتدار میں وہاں شیلا نیاس کیا گیا اور کانگریس کی حکمرانی میں ہی ہندوستان کی تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔ کانگریس کے دور اقتدار میں ہی آزادی سے اب تک 50 ہزار سے زائد مسلم کش فسادات ہوئے لیکن خاطیوں کو سزائیں نہیں دی گئیں۔ گجرات میں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ اگر کانگریس قیادت چاہتی تو نریندر مودی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلا جاسکتا تھا لیکن مودی کو آزاد چھوڑ دیا گیا۔ ٹی آر ایس قائد نے مسلم متحدہ محاذ میں شامل علماء کو یہ بھی یاد دلایا کہ ہندوستان کی جیلوں میں ہزاروں بے قصور مسلم نوجوان ہیں اور اس کے لئے صرف اور صرف کانگریس ذمہ دار ہے۔ کانگریس مسلمانوں کو صرف انتخابی کھلونے کی طرح استعمال کرتی ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کو کانگریس کی تائید کا مشورہ دینا عجیب معلوم ہوتا ہے۔ محمود علی نے مسلمانوں سے ٹی آر ایس امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کے سی آر تلنگانہ میں مسلمانوں کو ہر حال میں 12 فیصد تحفظات دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔