مسلم قبرستان کی اراضی کے تحفظ میں پیشرفت

وقف بورڈ کے اجلاس میں بھینسہ میونسپل کے ناجائز قبضہ کی برخاستگی کا جائزہ
حیدرآباد ۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے بھینسہ میں مسلم قبرستان کی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں پیشرفت کی ہے۔ تقریباً ایک سال کا وقفہ گزرنے کے بعد بورڈ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں عبداللہ خاں قبرستان کی 3111 مربع گز اراضی پر بھینسہ میونسپلٹی کے ناجائز قبضے کی برخواستگی کا جائزہ لیا گیا۔ 27 مئی 2017 ء کو بورڈ کے ارکان مولانا اکبر نظام الدین اور جناب ملک معتصم خاں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی کے ہمراہ بھینسہ کا دورہ کرتے ہوئے وقف اراضی کا معائنہ کیا تھا ۔ مقامی مسلمانوں نے قبرستان کی اراضی پر میونسپلٹی کے غیر مجاز قبضے کے خلاف احتجاج کیا جبکہ میونسپلٹی سے وابستہ افراد نے اسے اوقافی اراضی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے بعض دستاویزات پیش کئے۔ کمیٹی کی رپورٹ سے قبل ہی میونسپلٹی کی جانب سے اوقافی اراضی پر کامپلکس تعمیر کرتے ہوئے ملگیات کرایہ پر دیدی گئیں۔ مقامی مسلمانوں نے وقف بورڈ کی خاموشی پر احتجاج کیا جس کے بعد آج ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی کے ارکان اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے وقف ریکارڈ اور میونسپلٹی کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے اراضی کا دوبارہ سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریونیو عہدیداروں کی جانب سے سابق میں جو سروے کیا گیا ، وہ یکطرفہ تھا۔ وقف بورڈ نے اس سروے کو قبول نہیں کیا۔ وقف بورڈ نے گزٹ اور دیگر دستاویزات کے تحت دو قبرستانوں کی تقریباً 4800 مربع گز اراضی وقف ہے۔ کمیٹی نے وقف بورڈ کے سرویئر کے ذریعہ دوبارہ سروے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریونیو سروے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر منان فاروقی نے بتایا کہ ایک قبرستان کے تحت 3111 اور دوسرے قبرستان کے تحت 4 گنٹہ اراضی موجود ہے اور اس کا مکمل ریکارڈ وقف بورڈ میں دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اراضی کے مسئلہ پر کسی سمجھوتہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور وقف بورڈ اراضی کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے ارکان نے اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں مختلف امکانات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ میونسپلٹی کا تعمیر کردہ کامپلکس وقف اراضی پر ہے اور اسے وقف بورڈ حاصل کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے اعتبار سے وقف بورڈ کا موقف کافی مستحکم ہے۔ واضح رہے کہ بھینسہ کی اوقافی اراضی کے مسئلہ پر مقامی مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا جس کے بعد گزشتہ سال دو رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن کمیٹی نے آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی۔ توقع کی جارہی ہے کہ کمیٹی کی تازہ پیشرفت سے بھینسہ کی قیمتی اراضی کا تحفظ ہوگا۔