مسلم طالبات کے کالج میںچست جینس اور مختصر بلاؤزوں کے خلاف کارروائی

تروننتاپورم ۔28 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) چست جینس ‘ لیگنگس اور مختصربلاؤزوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شمالی کیرالا کے خواتین کے کالج نے فیصلہ کیا ہے کہ جاریہ تعلیمی سال سے طلبہ کیلئے یونیفارم متعارف کروایا جائے گا ‘ اس سے مسلم طلبہ کیلئے ’’ نقاب ‘‘ ترک کرنا ہی لازمی نہیں رہے گا ۔ لباس کے ان قواعد و ضوابط پر 8جولائی سے عمل آوری کی جائے گی ۔ جب کہ سال اول کے طلبہ کی تعلیمی سال کا آغاز ہوگا ۔ خواتین کالج ایک مسلم تعلیمی سوسائٹی نڈگاؤ کوزی کوڑ کے زیر انتظام ہے ۔ نئی اسکیم کے بموجب طلبہ کو شلوار یا چڑی دار اور اوورکوٹ زیب تن کرنا ہوگا ۔ مسلم طالبات کو گہرے بھورے رنگ کا ( مفتا) یا سرپوش بھی استعمال کرنا ہوگا ۔ کالج کی پرنسپل پروفیسر بی سیتا لکشمی نے کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب کہ طالبات کو چست جینس ‘ لیگنگس اور مختصر بلاؤزوں میں ملبوس کالج آتے دیکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے ‘ تاہم سینئر طلبہ کیلئے یونیفارم پر اصرار نہیں کیا جائے گا ‘ تاہم انہیں ایسے ہی لباس پہننے ہوں گے جو لباس کے ضابطہ اخلاق کے دائرے میں ہوں ۔ شال اوڑھنے کے بجائے طالبات اوور کوٹ پہن سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پچاس فیصد طالبات یونیفارم کی تائید میں ہیں ۔ طالبات کے والدین کی تقریباً 40فیصد تعداد غریب خاندانوں کی ہیں ۔ انہوں نے یونیفارم متعارف کروانے کے کالج کے فیصلہ کی ستائش کی ہے ۔