مسلم خواتین کی عصمت ریزی بی جے پی کے نظریہ میں شامل

مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر روزنامہ گارجین میں خوف کا جمہوریہ مضمون شائع
لندن ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی نژاد حقوق کارکن اور مصنف جو جنوبی ایشیاء یکجہتی گروپ برطانیہ کی قائد بھی ہیں، امرت ولسن میں اپنے ایک مضمون خوف کا جمہوریہ میں جو برطانیہ کے روزنامہ گارجین میں شائع ہوچکا ہے، کہا کہ ’’نریندر مودی حکومت کے نامور بی جے پی اور آر ایس ایس ارکان عصمت ریزی کا تمدن مودی دورحکومت میں جاری رکھے ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے اپنے مضمون میں ہندوستان کو ’’خوف کا جمہوریہ‘‘ میں تحریر کیا ہیکہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ کشمیر کے علاقہ کٹھوعہ اور اترپردیش کے علاقہ اناؤ میں بے رحمانہ عصمت ریزی اور قتل کے واقعات صرف خواتین پر پُرتشدد ہیں۔ یہ دو ’’ہندوستان میں وبا‘‘ کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی باضابطہ منصوبہ بندی اور ان پر عمل آوری کی جاتی ہے تاکہ مسلم برادری کو خوفزدہ کیا جائے۔ چنانچہ کٹھوعہ میں عصمت ریزی اور قتل کے واقعات مسلمان برادری کو اس علاقہ سے تخلیہ کرنے پر مجبور کردینے کا منصوبہ تھے۔ ملزمین کے خلاف مقامی عدالت میں فرد جرم داخل کیا گیا جس کے بعد ان کے دفاع میں مودی حامی ہندو دائیں بازو کی تنظیم ہندو ایکتا منچ کے پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں دو بی جے پی وزراء نے شرکت کی اور حاضرین پر زور دیا کہ ملزمین کی سزاء میں رکاوٹ پیدا کریں۔ یوپی اسمبلی کے ایک بی جے پی رکن کو اناؤ میں عصمت ریزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور جب متاثرہ کے خاندان نے پولیس سے ربط پیدا کیا تو متاثرہ کے والد کو بے رحمی سے ملزم رکن اسمبلی کے حامیوں نے زدوکوب کیا جس کی وجہ سے وہ پولیس کی تحویل میں فوت ہوگیا۔ کارکن نے عصمت ریزی کے تمدن کے موضوع پر تقریر کرتے ہوے روزنامہ دی نیوز سے کہا کہ ایک نیا کارروائی کا طریقہ مودی دورحکومت میں ابھر رہا ہے۔ یہ عصمت ریزی کا تمدن ہے۔ خاطی اس پر جشن مناتے اور اس کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ ایک نئی بات ہے۔ عصمت ریزیاں پہلے بھی ہوا کرتی تھیں لیکن اس کا کوئی جشن منایا نہیں جاتا تھا۔ ویلسن نے کہا کہ انہوں نے گارجین میں دنیا سے یہ کہنے کیلئے مضمون تحریر کیا ہیکہ بی جے پی کا نظریہ کیا ہے ’’اس کے بانی اور نظریہ ساز جیسے مادھو سداشیو بولوالکر اور نائیک دامودھر ساورکر جنہیں ہندو حقوق کا علمبردار کہا جاتا ہے ہٹلر اور اس کی پالیسیوں کے مدح تھے۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر کا کہنا تھا کہ ’’مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں اور بہت کم عمر میں تنظیم میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ زندگی بھر آر ایس ایس کے رکن رہے۔ ساورکر اور بولوالکر بی جے پی کے بانی اور نظریہ ساز تھے۔ ایک جلسہ میں بی جے پی قائد نے کہا تھا کہ مرحوم اور مدفون مسلم خواتین کی خبر سے نکال کر ان کی عصمت ریزی کی جانی چاہئے۔ یوپی کے موجودہ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی زیرصدارت یہ جلسہ منعقد ہوا تھا۔ تاہم وہ اس تبصرہ پر خاموش رہے۔ کارکن و مصنف کے بموجب مودی کی مقبولیت میں انحطاط پیدا ہوچکا ہے۔ ہندوستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ اگر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات آج منعقد کئے جائیں تو مودی ناکام رہیں گے۔