کئی ریاستوں کے مسلم ارکان پارلیمان کا بھی انتخابی وعدہ پورا کرنے چیف منسٹر کے سی آر پر زور
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست نیوز) 12 فیصد مسلم تحفظات کیلئے شروع کردہ اخبار سیاست کی تحریک قومی سطح پر پہنچ گئی اور اب دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مسلم ارکان پارلیمان چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو ان کا انتخابی وعدہ یاد دلوانے لگے ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے رکن پارلیمنٹ جناب ای احمد سابق مرکزی وزیر نے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے فوری بی سی کمیشن کی تشکیل کرتے ہوئے مسلمانوںکی سماجی و معاشی حالت کا سروے شروع کروانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بی سی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے چونکہ تحریک تلنگانہ کے دوران نہ صرف مسلم طلبہ بلکہ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی جانب سے کئے گئے وعدوں اور بہتر مستقبل کی توقع کرتے ہوئے علحدہ ریاست تلنگانہ کی تائید کی تھی۔ جناب ای احمد نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ حکومت کی جانب سے ایک لاکھ 7 ہزار 744 مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات سے قبل 12 فیصد تحفظات کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے 18 ماہ گذرنے کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 12 فیصد تحفظات کے متعلق کیا گیا وعدہ پورا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ جناب ای احمد نے ملازمت و تعلیم میں مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے بیان کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل صدر ٹی آر ایس کی حیثیت سے انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں اندرون 4 ماہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ انڈین مسلم لیگ نے بھی تحریک تلنگانہ کے دوران چھوٹی ریاستوں کی حمایت کرتے ہوئے تشکیل تلنگانہ کی تائید کا اعلان کیا تھا۔ مسٹر ای احمد کی جانب سے چیف منسٹر تلنگانہ کو روانہ کردہ مکتوب میں پہلے تعلیمی سال کے دوران صرف 4 فیصد تحفظات پر اکتفاء کئے جانے کا بھی تذکرہ کیا گیا اور کہا گیا ہیکہ گذشتہ کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو جو 4 فیصد تحفظات فراہم کئے تھے جبکہ طلبہ کو یہ قوی امید تھی کہ حکومت تلنگانہ 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ فاسٹ اسکیم متعارف کرواتے ہوئے خاموشی اختیار کرلی گئی۔ جناب ای احمد نے مطالبہ کیا کہ شعبہ تعلیم میں 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کیا جاسکے۔ انہوں نے بی سی کمیشن کے قیام کے مطالبہ کے ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ اگر حکومت مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کے ذریعہ ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے کے اقدامات نہیں کرتی ہے تو ایسی صورت میں علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کا مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے سماج کے ہر طبقہ کو ترقی کا حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب ای احمد نے مذکورہ مکتوب میں جنرل سکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ (تلنگانہ) جناب عبدالغنی کی جانب سے موصولہ نمائندگی کا بھی تذکرہ کیا۔ واضح رہے کہ انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ جناب ای احمد کا تعلق ریاست کیرالا سے ہے اور انہوں نے تلنگانہ کے مسلمانوں سے مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے کئے گئے وعدہ کی یاد دہانی کیلئے مکتوب روانہ کرتے ہوئے نمائندگی کی ہے اور تلنگانہ کی مسلم تنظیمیں اور عمائدین یہ توقع کررہے ہیں کہ اب تحفظات کے مسئلہ پر ملک بھر سے تعلق رکھنے والے مسلم منتخبہ عوامی نمائندے حکومت کو اس جانب متوجہ کروانے کیلئے مکتوبات روانہ کریں گے اور ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں کی مجموعی ترقی کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ حکومت مسلمانوں سے کئے گئے انتخابی وعدے پر عمل آوری کیلئے مجبور ہوجائے۔