مسلم تحفظات غیر ضروری: مرکزی وزیر نجمہ ہبۃ اللہ

مسلمانوں کے جذبات کی توہین، مودی کا مسلم مخالف ایجنڈاآشکار ، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد /28 مئی (سیاست نیوز) سابق ریاستی و رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کہا کہ مودی حکومت کا مخالف مسلم خفیہ ایجنڈا منظر عام پر آگیا۔ نجمہ ہبۃ اللہ نے مسلم تحفظات کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کی توہین کی ہے۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو مذہب کے نام پر تحفظ نہیں دیا گیا، بلکہ غربت اور سماجی و معاشی پسماندگی کو بنیاد بناکر پیشہ کے لحاظ سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے،

جب کہ سپریم کورٹ نے بھی پیشہ کی بنیاد پر دیئے گئے تحفظات کو تسلیم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزارت اقلیتی امور کا جائزہ لینے والی مسز نجمہ ہبۃ اللہ کا عوام سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور نہ ہی انھوں نے کبھی کارپوریٹر کے لئے مقابلہ کیا ہے۔ کانگریس نے انھیں چار مرتبہ راجیہ سبھا کا رکن بنایا اور اب وہ بی جے پی سے راجیہ سبھا کی رکن ہیں، لہذا مسلمانوں کی غربت اور پسماندگی کا انھیں اندازہ نہیں ہے اور نہ ہی انھوں نے کبھی مسلمانوں کے مسائل جاننے کی کوشش کی ہے۔ اس موقع پر محمد علی شبیر نے آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کے لئے مسلمانوں کی پسماندگی، غربت اور تحفظات کے ذریعہ تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ کو ملے داخلہ پر سی ڈی جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سی ڈیز دیکھ کر ساری کابینہ حیرت زدہ رہ گئی تھی۔

انھوں نے اس کو بی سی کمیشن اور ریاستی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا، اب وہ سی ڈی اور دیگر تفصیلات مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہبۃ اللہ کو بطور ثبوت روانہ کریں گے۔ علاوہ ازیں انھیں شہر حیدرآباد کے مسلم علاقوں اور ریاست کے مختلف اضلاع کا دورہ کرکے مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی پسماندگی کا جائزہ لینے کا مشورہ دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مودی اور بی جے پی حکومت سے مسلمانوں کو جو خدشات تھے، وہ اب حقائق میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سچر کمیٹی اور مشرا کمیٹی کی سفارشات پر مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے جا رہے ہیں۔ سچر کمیٹی نے مسلمانوں کو دلت طبقات سے بھی پسماندہ قرار دیا ہے، جب کہ نجمہ ہبۃ اللہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی نور نظر بننے کے لئے مسلم تحفظات کی مخالفت کر رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے پہلی تلوار مسلمانوں کے تحفظات پر چلاکر اپنے مسلم مخالف ایجنڈے کا آغاز کردیا ہے، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلم تحفظات کے ذریعہ ریاست میں بڑے پیمانے پر مسلم سرپنچ منتخب ہوئے اور مقامی اداروں کے انتخابات میں بھی سیاسی طورپر مسلمانوں کو فائدہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ بی سی ای زمرے میں کامیاب ہونے والے مسلم امیدواروں کی وہ بہت جلد ایک فہرست جاری کریں گے۔