وعدہ کی عدم تکمیل پر کے سی آر، مسلمانوں سے معذرت خواہی کریں : محمد علی شبیر
حیدرآباد 4 اکٹوبر (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی جانب سے 4 فیصد مسلم تحفظات کے لئے کانگریس حکومت پر غیر سنجیدگی کا الزام عائد کرنے کی سخت مذمت کی ہے اور وعدے کے مطابق 4 ماہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی عدم فراہمی پر چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیاکہ وہ مسلمانوں سے معذرت خواہی کریں۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہاکہ ڈپٹی چیف منسٹر کے پاس معلومات کی کمی ہے اور وہ مسلم تحفظات کے مسئلہ کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ کانگریس پارٹی نے 2004 ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد صرف 58 دن میں مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے۔ قانونی کشاکش کے باعث گزشتہ 12 سال سے تلنگانہ اور آندھراپردیش میں مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 5 کے بجائے 4 فیصد مسلم تحفظات فراہم کئے جارہے ہیں۔ صرف سال برائے 2005-06 ء میں ہی 5 فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری نہیں ہوئی۔ کانگریس حکومت کی جانب سے دیئے گئے 4 فیصد مسلم تحفظات سے دونوں تلگو ریاستوں کے 10 لاکھ مسلمانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ مسلم تحفظات جیسے جذباتی مسئلہ پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اندھی اور بے بنیاد بیان بازی سے گریز کریں۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ تحفظات سے متعلق تمام مقدمات بشمول ٹاملناڈو کے 69 فیصد تحفظات بھی عدلیہ میں زیردوران ہیں۔ 4 فیصد مسلم تحفظات کا مقدمہ سپریم کورٹ کی دستوری بنچ پر زیردوران ہے۔ کانگریس حکومت نے 4 فیصد مسلم تحفظات کے دفاع کے لئے سپریم کورٹ میں مضبوط موقف پیش کرتے ہوئے تعلیم اور ملازمتوں میں اس کی عمل آوری کو یقینی بنایا ہے۔ محمد علی شبیر نے 4 فیصد مسلم تحفظات کے تعلق سے مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے ڈپٹی چیف منسٹر کو ویب سائٹ muslimreservation.in پر ربط پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔ کانگریس نے مسلم تحفظات کے معاملہ میں مسلمانوں سے وعدہ کیا اور اس پر عمل آوری بھی کی۔ انھوں نے کہاکہ مختلف طبقات کو دیئے گئے تحفظات اندرا ساہنی کیس کے بعد عدالتی کشاکش کا شکار ہوئے ہیں۔ مختلف ریاستوں میں حکومتیں دیئے گئے تحفظات کو بچانے میں ناکام رہی ہیں۔ مثلاً ہریانہ میں جاٹ، گجرات میں پٹیل، راجستھان میں گجر اور آندھراپردیش میں کاپو طبقات کے تحفظات برقرار نہیں رہ پائے۔ تاہم کانگریس حکومت نے 4 فیصد مسلم تحفظات پر حکم التواء حاصل کرنے اور اس میں توسیع کرانے میں کامیاب ہوئی۔ محمد علی شبیر نے ڈپٹی چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ وہ مسلمانوں کو وعدے کے مطابق 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم نہ کرنے پر چیف منسٹر کے سی آر سے سوال کریں۔ چیف منسٹر نے اقتدار حاصل کرنے کے پہلے 4 ماہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ صرف وقت ضائع کرنے کے لئے سدھیر کمیشن تشکیل دیا گیا۔ رپورٹ وصول ہونے کے بعد وعدے کے مطابق بی سی کمیشن تشکیل دینے کے بجائے دوبارہ سدھیر کمیشن کی میعاد میں توسیع دیتے ہوئے مسلمانوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ ٹی آر ایس کی جانب سے وعدے کو پورا نہ کرنے پر ڈپٹی چیف منسٹر مسلمانوں سے معذرت خواہی کرنے کے بجائے کانگریس کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان اٹھانا بے معنی ہے۔ کانگریس کی جانب سے فراہم کئے گئے 4 فیصد مسلم تحفظات سے مسلمانوں کو تعلیم، ملازمتوں کے علاوہ سیاسی تحفظات سے بھی مکمل فائدہ ہوا ہے۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہاکہ اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے لئے کانگریس کے دور حکومت میں جو اقدامات کئے گئے اس کے 10 فیصد اقدامات بھی ٹی آر ایس کے دور حکومت میں انجام نہیں دیئے گئے۔ مسلمانوں کی ترقی کے معاملے میں کانگریس کی سنجیدگی کو نشانہ بنانے سے قبل ڈپٹی چیف منسٹر اپنا اور حکومت کا محاسبہ کریں۔