مسلم اکثریتی ممالک کیخلاف ٹرمپ کے امتناع کی مذمت

امریکیوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کو خطرہ : پرامیلاجیا پال
واشنگٹن ۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) دنیا بھر کے مختلف مسلم ممالک کے خلاف امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے متنازعہ سفری امتناع کو جائز قرار دینے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک سرکردہ ہندوستانی امریکی قانون ساز نے تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے ’’نفرت‘‘ کے خلاف مزاحمت کرنے کا عہد کیا ہے۔ ٹرمپ کو اپنی صدارت کے دوران حاصل ہونے والی ایک اہم کامیابی کے طور پر سپریم کورٹ نے گذشتہ روز ان کے سفری امتناع کو جائز قرار دیا تھا جس کے تحت ایران، شمالی کوریا، شام، لیبیا، یمن، صومالیہ اور ونیزویلا کے افراد کے امریکہ میں داخلہ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکی کانگریس کی ہند نژاد خاتون رکن پرامیلاجیاپال نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ تمام امریکیوں کے بنیادی حقوق پر سوال اٹھا دیا ہے (کیونکہ) اس سے ایک ایسا معیار مقرر کیا گیا ہے جس کے مطابق امریکہ کے صدر کسی کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں اور عواقب کی پرواہ کے بغیر کسی کے ساتھ بھی امتیازی سلوک کرسکتے ہیں‘‘۔ پرامیلاجیاپال نے کہا کہ ’’ہم تمام افراد کے لئے انصاف و آزآدی چاہتے ہیں۔(لیکن) جیسا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں، آج کے گمراہ کن فیصلے نے اس انصاف کو درہم برہم کردیا ہے اور مذہبی آزادی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ہر کسی کے ساتھ نفرت پھیلانے والے اس امتناع کے خلاف ہم اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے‘‘۔ پرامیلاجیاپال نے کہا کہ یہ مسلم امتناع کئی مسلم خاندانوں اور برادریوں کو پہلے ہی ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہے۔ خاندان اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑ گئے ہیں۔ امریکہ میں تجارتی اور تحقیقی اداروں سے وابستہ ایسے افراد اب ’’محروم ورکرس‘‘ بن گئے ہیں۔