حیدرآباد7جنوری(سیاست نیوز) مسلم اکثریتی علاقہ حسن نگر میں آج برقی عہدیداروں اور ان کی ویجلنس ٹیم نے پولیس کی بھاری جمعیت کے ساتھ پہنچ کر یہ کہتے ہوئے مکانات کے میٹرس کی جانچ شروع کردی کہ برقی سرقہ اور بقایہ جات کی عدم ادائیگی کے خلاف یہ مہم چلائی جارہی ہے۔برقی عہدیداروں اور ویجلنس کی ٹیم کی اس اچانک کارروائی سے سارے علاقہ میں افرا تفری مچ گئی اور غریب عوام میں خوف و ہراس کی لہر دوڑگئی۔ برقی عہدیداروں کے ساتھ ویجلنس ٹیم اور پولیس کی جمعیت کی موجودگی سے عوام میں یہ خوف پیدا ہوگیا کہ یہ لوگ برقی کنکشنس منقطع کرنے کے مقصد سے ہی آئے ہیں اور یہ کسی بڑی کارروائی کا حصہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ برقی کہ عہدیداروں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ حسن نگر میں تقریباً 16لاکھ روپے کے بقایا جات ہیں ۔
جتنی برقی صرف ہوتی ہے اتنے بقایا جات وصول نہیں ہورہے ہیں۔ اس طرح ہر ماہ محکمہ برقی کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔غورطلب بات یہ بھی ہے کہ عہدیدار عوام پر برقی سرقہ کا الزام عائد کررہے ہیں جبکہ حسن نگر اور اطراف کے رہائشی علاقوں میں مختلف صنعتوں کو تری فیس کنکشن فراہم کرتے ہوئے خود محکمہ برقی کے عہدیدار قانون شکنی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ کارخانے بغیر اجازت قائم کیے گئے ہیں لیکن برقی عہدیدار ان کارخانوں کو بے روک ٹوک کنکشن فراہم کررہے ہیں ۔کیا برقی عہدیداروں کا یہ عمل قانون شکنی نہیں ہے؟ اگر ان صنعتوں سے محکمہ برقی کو اچھی آمدنی حاصل ہورہی ہے تو اس کا یہ مطلب تو نہیں ان رہائشی علاقہ میں صنعتوں کو دیے گئے تری فیس کنکشن کو جائز قرار دے دیا جائے۔ یہ سوال بھی پیدا ہوتاہے کہ راجندر نگر حلقہ میں کئی غیر مسلم پسماندہ بستیاں بھی ہیں لیکن ویجلنس عہدیداروں نے حسن نگر سے ہی مہم کیوں شروع کی؟ ویجلنس کی یہ کارروائی برقی سرقہ کے خلاف مہم کے بجائے ایک سیاسی حربہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ محکمہ برقی کی ویجلنس ٹیم جیسے ہی حسن نگر میں داخل ہوئی دوسری طرف سے مقامی مجلسی کارپوریٹر اور رکن اسمبلی چارمینار اپنی پارٹی کے چندکارکنوں کے ساتھ وہاں پہنچ گئے ۔