لندن، 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) برطانوی سیاسی جماعت یو کے انڈیپنڈنٹ پارٹی نے برطانیہ میں مقیم مسلمانوں سے اپنا یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ وہ قرآن پاک کے بعض حصوں سے اظہار لاتعلقی کریں۔ برطانوی پارٹی کے لیڈر نے مسلمانوں سے اس لاتعلقی کے اعلان پر دستخط کرنے کیلئے بھی کہا ہے۔ گیرارڈ بیٹن نے اس سے پہلے یہ مطالبہ 2006 ء میں کیا تھا، جسے اس نے اب پھر دہرایا ہے۔ گیرارڈ کے مطابق ’’مغربی ممالک نے اپنے ہاں مسلمانوں کو مساجد تعمیر کرنے کی اجازت دے کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ اس اجازت کے نتیجے میں پورے مغرب کی سرزمین پر مساجد پھیل گئی ہیں‘‘۔ اس کا کہنا ہے،
’’اگر یہ لوگ جدید خیالات کے حامل لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں تو اس میں کچھ غلطی ہے جس پر نظر ثانی ضروری ہے‘‘۔ گیرارڈ نے مزید کہا: ’’اگر وہ ان معاملوں پر اپنی رائے بدلنے کو تیار نہیں ہیں تو سوچنا یہ ہے کہ اس سے مسئلہ کس کیلئے ہو گا ہمارے لئے یا ان کیلئے ؟ اس نے کہا ، ’’مسلمانوں کو جہاد سے متعلقہ قرآنی حصوں سے اپنے آپ کو الگ کرنا ہو گا اور یہ کہنا چاہئے کہ یہ ناقابل عمل، غلط اور غیر اسلامی ہے‘‘۔ گیرارڈ کے ان خیالات کی لیبر پارٹی کے صادق خان نے مذمت کی ہے اور کہا : ’’ میں گیرارڈ بیٹن کے خیالات سے دہشت زدہ ہوا ہوں کہ وہ میرے اور میرے جیسے لاکھوں مسلمانوں کے عقیدے سے لا علم ہے‘‘۔ برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کے رحمن چشتی نے بھی گیرارڈ کے ان خیالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا : ’’ بیٹن کو کسی ذمہ داری (عہدہ) پر نہیں ہونا چاہئے‘‘۔ واضح رہے کہ 2010 ء میں بیٹن نے گارجین کو دیئے گئے ایک ویڈیو انٹرویو میں مساجد کی تعمیر پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔