مسلمان اشلوک کی جگہ اللہ کا نام لیں مگر یوگا کریں، حکومت کی نئی تجویز

نئی دہلی ، 11 جون (سیاست ڈاٹ کام) یوگا کے سرکاری پروگرام کے انعقاد میں ’’تنازعہ کو ٹالنے کی خاطر‘‘ اس سے ’’سوریہ نمسکار‘‘ کو حذف کردینے کے بعد حکومت نے آج کہا کہ ’بین الاقوامی یوم یوگا‘ کے دوران ’اشلوک‘ پڑھنا ’’لازمی‘‘ نہیں اور مسلمانوں سے اس ایونٹ میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ 21 جون کو راج پتھ میں مقررہ اس ایونٹ کیلئے رابطہ کار وزارت ’آیوش‘ کے وزیر شریپد نائک نے کہا کہ مسلمان اس موقع پر ’’ اشلوک پڑھنے کی بجائے اللہ کا نام لے سکتے ہیں‘‘۔ جہاں بعض اقلیتی گروپوں نے حکومت کی جانب سے اس ایونٹ کے بالخصوص سوریہ نمسکار کو شامل کرتے ہوئے انعقاد پر اعتراض کیا ہے، وہیں بعض مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے آج نائک سے ملاقات میں کہا کہ یوگا کی مخالفت کرنے والے لوگ ’’انسانیت کے دشمن‘‘ ہیں اور یوگا کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وزیر امور خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ ایک کمیٹی جس نے مشترک یوگا طریقہ کار طئے کیا، اس نے سوریہ نمسکار کو شامل نہیں کیا ’’کیونکہ وہ اس میں آسان آسن (بدنی مشق)شامل کرنا چاہتی ہے جو کوئی بھی کرسکتا ہے‘‘۔ نائک نے آج کہا، ’’ہم نے سوریہ نمسکار کو شامل نہیں کیا تاکہ تنازعہ نہ ہو۔ اور مزید اس کے علاوہ یہ کرنا مشکل بھی ہے۔

مگر سوریہ نمسکار مذہبی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سارا ایونٹ پُرسکون طور پر انجام پائے‘‘۔ نائک نے مسلم تنظیموں کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا: ’’اشلوک لازمی نہیں ہیں۔ اشلوک تو بس پرارتھنائیں ہیں مگر یہ ضروری نہیں ۔ وہ (مسلمان) چاہیں تو اشلوک پڑھنے کی بجائے اللہ کا نام بھی لے سکتے ہیں۔ میری مسلمانوں سے درخواست ہے اس میں حصہ لیں اور ملک کو متحد رکھیں‘‘۔ سوریہ نمسکار کے خلاف بعض تنظیموں خاص طور پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ان کے عقیدہ کے مغائر ہے۔ نائک نے کہا، ’’ہم نے کچھ بھی لازم نہیں کیا ہے۔ حتیٰ کہ ایچ آر ڈی منسٹری نے تعلیمی ادارہ جات سے بس اپیل کی ہے۔ بعض پارٹیاں اس کی مخالفت سیاست کی خاطر کررہے ہیں‘‘۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے یوگا فخریہ عمل ہے اور مذہب سے اس کا کچھ بھی لینا دینا نہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ یوگا لوگوں کو متحد کرتا ہے اور بدن کو چاق و چوبند رکھنے کی خاطر کیا جاتا ہے۔ ’’اگر لوگ جسمانی طور پر فٹ نہ ہوں تو کچھ ترقی نہ ہوگی۔ یہ سارے احتجاج گمراہ کن ہیں۔ مسلمان لوگ محض شرکاء نہیں بلکہ شراکت دار ہوں گے۔‘‘ دریں اثناء داؤدی بوہرہ برادری کے ارکان جنھوں نے وزیر موصوف سے ملاقات کی، انھوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی اس پہل کا خیرمقدم کیا

اور کہا کہ اس ایونٹ کے کوئی مذہبی مضمرات نہیں ہیں۔ سید کوکب مجتبیٰ عابدی، صدر مجلس علماء ہند ( اتر پردیش) نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’نماز میں یوگا بھی ہوجاتا ہے لیکن نماز یوگا نہیں ہے۔ اس کے مخالفین انسانیت کے دشمن ہیں کیونکہ یوگا انسانوں کی اچھی صحت کیلئے ہے‘‘۔ بی جے پی لیڈر یوگی ادتیہ ناتھ نے حال میں اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے تنازعہ چھیڑ دیا تھا کہ ’سوریہ نمسکار‘ کے مخالفین کو ’’سمندر میں غرق‘‘ کردینا چاہئے، جسے سشما سوراج نے ’’بدبختانہ‘‘ قرار دیا۔ ادتیہ ناتھ کے ریمارکس مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس بیان کے پس منظر میں سامنے آئے تھے کہ بورڈ اسکولس میں سوریہ نمسکار اور یوگا کی شمولیت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا۔ دلچسپ امر ہے کہ بوہرہ نمائندہ نے کہا کہ بورڈ کا مخالفانہ موقف ’’سیاسی مقصد براری‘‘ پر مبنی ہے۔