بے دینی، بدترین جہالت اور جہنم کا راستہ ، تبلیغی جماعت کے عظیم الشان اجتماع سے مولانا قاسم قریشی اور مولانا مشتاق کا خطاب
دین کے راستہ پر چلنے کیلئے دولت و ڈگری نہیں خالق کا وفادار ہونا ضروری
نرم گفتاری کے سبب نبی کریم ﷺ کا ملکوں و اقوام پر رعب تھا
انسانوں کو کامیابی کی طرف بلانا سب سے بڑی خدمت خلق
محمدمبشرالدین خرم
حیدرآباد 21 نومبر ۔ اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھامنے اور دین حق کے لئے محنت کے ساتھ باعمل زندگی گزارتے ہوئے دونوں جہانوں کی کامیابی حاصل کرنا ہی مسلمان کا مقصد ہونا چاہئے۔ تبلیغی جماعت کے سہ روزہ عظیم الشان اجتماع کا آج شاہین نگر کے وسیع و عریض میدان میں آغاز ہوا جہاں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان حق تزکیہ نفس و تربیت کے لئے جمع ہوچکے ہیں اور مزید افراد کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ بعد نماز فجر شروع ہوئے اس اجتماع کے پہلے مقرر مولانا قاسم قریشی (بنگلور) نے مخاطب کرتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی رضامندی کو مقصدِ حیات بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مومن کا مقصد ہی اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کو انبیاء کا نائب بناکر بھیجا ہے اور اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ و سلم پر نبیوں کے کاموں کو انجام دینے کی ذمہ داری عائد کی ہے۔ جس طرح اللہ کا دین حق ہے اور اُس کے رسول ﷺ حق ہیں اُسی طرح دین کی دعوت پہونچانا بھی حق ہے۔ مولانا قاسم قریشی نے کہاکہ دین کی بات سمجھنا، سمجھانا ، سننا سنانا بے انتہا ضروری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جتنی رعب دار شخصیت ہیں اس کی بنیادی وجہ آپ ﷺ کی نرم گفتاری اور مسکراکر بات کرنے کا انداز تھا۔ انھوں نے بتایا کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کا کئی ملکوں و اقوام پر رعب جما ہوا تھا جس کی اہم وجہ نبی کریم ﷺ کی نرمی ہوا کرتی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم عوام کے درمیان اجنبیت کو ختم کرنے کے لئے انتہائی نرم انداز میں گفتگو فرماتے تھے۔ انھوں نے کہاکہ دنیا میں جتنے انسان بستے ہیں، اُن میں جو سمجھدار ہے اُس کی منزل و مقصد کامیابی ہی ہوتا ہے اور کامیابی صرف اور صرف اسلام کے دائرہ میں ہی ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بارہا یہ حکم دیا ہے کہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور جو کوئی پورا کا پورا اسلام میں داخل ہوگا وہ فلاح پاجائے گا۔ مولانا قاسم قریشی کے ابتدائی خطاب کے بعد زائداز تین گھنٹے ضلع واری و ریاستی سطح کی تشکیل کے علاوہ تربیتی اجتماعات منعقد ہوئے۔ بعد نماز ظہر مولانا مشتاق کے خطاب کا آغاز ہوا جنھوں نے اپنے خطاب کے دوران بے دینی کو بدترین جہالت سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ بے دینی جہنم کا راستہ ہے اور جب بے دینی پھیلنے لگتی ہے تو زلزلے، سیلاب آتے ہیں۔ برکتیں اُٹھالی جاتی ہیں، دلوں سے محبت کا خاتمہ ہونے لگتا ہے۔ عداوتیں بڑھ جاتی ہیں، بے عزتی عام ہونے لگتی ہے۔ بے دینوں کی معیشت کو اللہ تعالیٰ تلف کردیتا ہے۔ مولانا مشتاق نے بتایا کہ دنیا میں آنے اور دنیا سے جانے کا راستہ ایک ہی ہے۔ اسی طرح کامیابی کا بھی صرف ایک ہی راستہ ہے اور کامیابی دین سے وابستگی میں ہی مضمر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے بتائے ہوئے دین پر قائم ہیں دونوں جہانوں میں صرف اُن ہی کی کامیابی ہے اور جو دین سے ہٹے گا اُس پر اللہ کے وعدوں کا پورا ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگرچیکہ اُسے کامیابیاں ملتی نظر آئیں۔ اُس کے باوجود وہ حقیقی کامیابی سے محروم رہے گا۔ دین کی ضد بے دینی ہے اور بے دینی کا انجام جہنم ہے۔ مولانا مشتاق نے بتایا کہ اسلام کو چھوڑ کر دوسرے راستے اختیار کرنے والے دراصل شیطان کی غلامی میں مصروف ہیں جو اپنے دونوں جہانوں کی بربادی خود کررہے ہیں۔ اُمت مسلمہ کو تلقین کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ ہمیں ہر وقت یہ دعا کرتے رہنا چاہئے کہ اللہ ہمیں مسلمان زندہ رکھے اور خاتمہ ایمان پر ہو۔ اُنھوں نے کہاکہ دین کے راستہ پر چلنے کے لئے مال و دولت، ڈگری، کرسی یا عہدہ کی ضرورت نہیں بلکہ انسان کو اپنے خالق کا وفادار ہونا ضروری ہے۔ جب تک انسان اپنے خالق کا وفادار نہیں ہوگا اُسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔ جو بے ایمان رہے گا وہ یہ جان لے کہ جہنم ہی اُس کا ٹھکانہ ہوگا۔ دنیاوی فوائد کے لئے دین سے ہٹ کر کسی اور جانب نہ دیکھے۔ چونکہ یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ تمام شریعتیں منسوخ کردی گئی ہیں اور فلاح کا راستہ صرف اور صرف شریعت محمدی ﷺ و دین اسلام سے ہوکر گزرتا ہے۔ مولانا مشتاق نے عامۃ المسلمین سے اپیل کی کہ وہ اپنے اندر مثبت تبدیلی لانے کا تہیہ کریں اور اللہ کے نمائندہ بن کر زمین پر رہیں۔ انھوں نے خدمت خلق کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ جب ہم خالق کائنات کی رضا کے لئے خدمت کا فریضہ انجام دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور سب سے بڑی خدمت انسانوں کو کامیابی کی طرف مدعو کرنا ہے۔ نماز ظہر کے بعد ظہرانہ کے لئے کچھ دیر کا وقفہ دیا گیا اور اجتماع کا دوبارہ آغاز ہوا۔ اجتماع کے اطراف و اکناف علاقوں میں محکمہ پولیس کی جانب سے خصوصی بندوبست کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں شہر کے کئی تاجرین کی جانب سے مندوبین و سامعین کی سہولت مفت پانی اور بیشتر مقامات پر تناول طعام کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اجتماع گاہ کے اندرونی حصہ میں جماعت سے تعلق رکھنے والے نوجوان رضاکاروں کی جانب سے وقفہ وقفہ سے صفائی کا عمل انجام دیا جارہا ہے جبکہ باہری حصہ میں ٹریفک پولیس، مجلس بلدیہ کے علاوہ محکمہ مال کے عہدیداروں کی جانب سے انتظامات کی نگرانی کی جارہی ہے۔ مولانا عبدالوہاب نے خصوصی تربیتی اجتماع سے خطاب کے دوران جماعت کے کارکنوں کو منظم طریقہ سے خدمات کی انجام دہی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سہ روزہ اجتماع سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کو پاکیزہ بنانے کی فکر کریں۔ اُنھوں نے بتایا کہ جب نوجوان اللہ تعالیٰ کی جانب سے تفویض کردہ کاموں کو انجام دینے کے لئے نکلتے ہیں تو اُن کے لئے کامیابی کی راہیں خود بخود کھلتی جاتی ہیں۔ مولانا نے بتایا کہ دین اسلام غربت یا بادشاہت میں علیحدہ نہیں ہے بلکہ دین سے وابستگی میں ہی غریب اور بادشاہ دونوں کی فلاح ممکن ہے۔ اجتماع کے پہلے دن حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ذمہ داران جناب نسیم بیگ، اشرف علی صاحب، جناب اکرام علی کے علاوہ، سید ساجد پیر زادہ انتظامات میں مصروف دیکھے گئے۔ اجتماع گاہ کے اندرونی حصہ میں علیحدہ علیحدہ گوشے بھی بنائے گئے ہیں تاکہ تناول طعام کا خصوصی انتظام ممکن ہوسکے اور حلقہ و ضلع واری اساس پر تشکیل و تربیت کا عمل بغیر کسی دشواری کے جاری رہ سکے۔