مسلمانوں کے لیے کے سی آر کے اعلانات لالی پپ کے مترادف

12 فیصد تحفظات پر خاموشی ، آئمہ موذنین کے لیے حقیر رقم کے اعلان سے توہین ، اتم کمار ریڈی
حیدرآباد ۔ 3 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے حکومت کی جانب سے رمضان کے موقع پر مسلمانوں کے لیے کئے گئے اعلانات کو ’ لالی پپ ‘ قرار دیتے ہوئے 12 فیصد مسلم تحفظات کب دئیے جائیں گے ۔ چیف منسٹر کے سی آر سے استفسار کیا ۔ آئمہ کرام و موذنین کو صرف 1000 روپئے مشاہرے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا ۔ کپڑوں کی تقسیم کو غریب مسلمانوں کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ۔ آج گاندھی بھون میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر کانگریس پارٹی نے میڈیا کو کے سی آر کی جانب سے انتخابی مہم خانگی اور سرکاری افطار پارٹی اور اسمبلی میں 12 فیصد مسلم تحفظات کے علاوہ کئے گئے دوسرے وعدوں کو بڑے اسکرین پر دکھائے ۔ کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ انتخابی مہم میں اقتدار حاصل ہونے کے صرف 4 ماہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ہم نے ایک سال تک انتظار کیا پارٹی کی جانب سے مسلمانوں سے کئے گئے وعدے پورے کرنے کا ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ بہت جلد اس پر احتجاجی مہم بھی شروع کی جائے گی ۔ افطار پارٹیوں میں آئندہ رمضان تک 12 فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ کیا ۔ اسمبلی میں کرناٹک اور تاملناڈو کے طرز پر مسلمانوں کو 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کیا ۔ کل 12 فیصد مسلم تحفظات کا ذکر کیے بغیر اس سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانے کے لیے 26کروڑ روپئے کے رمضان پیاکیج کا اعلان کیا ۔ وقف بورڈ کو قانونی موقف عطا نہیں کیا گیا ۔ منظورہ اقلیتی بجٹ کا صرف 15 فیصد حصہ ہی خرچ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے کہا کہ اگر حکومت مسلمانوں کی ترقی کے لیے سنجیدہ ہے تو کونسلنگ کا آغاز ہونے اور ملازمتوں کے لیے اعلامیہ جاری ہونے سے قبل آرڈیننس جاری کرتے ہوئے 12 فیصد مسلم تحفظات کا اعلان کریں ۔ شادی مبارک اسکیم صرف تشہیر تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔ مرکزی حکومت بھی مسلمانوں کی اسکیمات کے لیے فنڈز جاری کرنے سے گریز کررہی ہے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں کو رمضان کا تحفہ نہیں بلکہ چندہ دینے کا اعلان کیا ہے اور غریب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچاتے ہوئے ان کی غریبی کا مذاق اڑایا ہے ۔ مساجد کے آئمہ کرام اور موذنین کو مشاہرے کا اعلان کرنے سے قبل غریب مسلمانوں میں کپڑوں کی تقسیم اور مساجد میں افطار سرکاری طور پر اہتمام کرنے کا اعلان کرنے سے قبل کیا علمائے مشائخین و مفتیان سے مشاورت کی گئی ہے ۔ کانگریس کے دور حکومت میں مساجد کے ائمہ کرام اور موذنین کو 5 ہزار روپئے ماہانہ دینے سے اتفاق کیا گیا تھا جب اس سلسلے میں علمائے مشائخین سے بات کی گئی تو انہوں نے سرکاری خزانے سے تنخواہیں دینے کی مخالفت کی صرف آمدنی نہ رہنے والی مساجد کے آئمہ کرام اور موذنین کو وقف بورڈ کی جانب سے مشاہرے دینے کا مشورہ دیا تھا ۔ حکومت برائے نام صرف سستی شہرت کے لیے مسلمانوں کو فائدہ پہونچانے کے بجائے تعلیم اور ملازمتوں میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کریں ۔ انہوں نے آلیر انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کرانے میں ٹال مٹول کرنے کی حکومت سے وجہ دریافت کی ۔ کشن باغ فائرنگ واقعہ کے خاطی پولیس عہدیداروں کو سزا نہ دینے پر حکومت سے استفسار کیا ۔ مجلس کی خاموشی کو معنی خیز قرار دیا ۔ ریٹائرڈ جج کے زیر قیادت کمیٹی تشکیل دینے کے بجائے ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر کی قیادت میں مسلم تحفظات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اس کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا مسلم مخالف تحفظات ایجنڈا رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی سے 12 فیصد مسلم تحفظات کی امید کی جاسکتی ہے ؟ بی جے پی حکومت مہاراشٹرا میں دینی مدارس کو اسکولس کا درجہ دینے سے انکار کررہی ہے ۔۔