مسلمانوں کے غدار قائدین کو اقتدار سے دور رکھنے کا مشورہ

ہاس انڈیا کی دعوت افطار، جناب ظہیرالدین علی خان ، اتم کمار ، کودنڈا رام اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔19جولائی(سیاست نیوز)ساٹھ سالوں سے مسلم مسائل پرسیاسی جماعتوں کے درمیان کی میاچ فیکسنگ تلنگانہ میںمسلمانوں کے زوال کی اصل ذمہ دارہے۔ ہیومن لائف اوکینگ سوسائٹی آف انڈیاکی جانب سے 29رمضان کو منعقدہ دعوت افطار اور تلنگانہ تحریک کے جہدکاروں کو ایوارڈ کی پیش کش کے ضمن میںمنعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران جناب ظہیر الدین علی خان نے یہ بات کہی۔صدرنشین ایچ اے ایس انڈیامولاناسید طار ق قادری کی نگرانی میںمنعقدہ دعوت افطار اور ایوارڈ تقریب کا آغاز حافظ وقاری عظمت اللہ جعفری کی قرات کلام پاک او رنعت پاک سے ہوا۔ اور صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن  اتم کمار ریڈی‘ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودانڈرام‘ صدر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ آریسہ آندھرا پردیش مولانا حامد محمد خان ‘ چیرمن تلنگانہ ریسور س سنٹر ایم ویدا کمار‘جناب نعیم اللہ شریف‘ جناب شفیع اللہ قادری‘ جنا ب حیات حسین حبیب کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا۔جناب ظہیرالدین علی خان نے مزید کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش سے لیکر علیحدہ ریاست تلنگانہ تک ریاست کی حکمران جماعتوں نے مسلمانوں کو وعدوں کے چاکلیٹ دیکر کے بہلانے کاکام کیا جاتارہاہے۔ اس میں مسلمانو ں کے نام پر اقتدار حاصل کرنے والے قوم کے غداروں کو بھی برابر کا ذمہ دار ٹھرایا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے نام پر اقتدار حاصل کرنا اور ایوانوں میں مسلمانوں کو درپیش مسائل سے روگردانی قوم کے غداروں کا شیوہ بن گیا ہے اور یہی وجہہ ہے کہ مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل میں حکمران طبقے بھی غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں کووعدوں کے چاکلیٹ دینے کا کام کرتا ہے ۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ مسلمان قوم کے غداروں کی شناخت کرتے ہوئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہواانہیں اقتدار سے محروم رکھنے کامشورہ دیا، اس کے بعد ہی مسلمانوںکی حالت میںسدھار آئے گا۔ انھوں نے دعوت افطار اور ایوارڈ تقریب کے موقع پر آلیر فرضی انکاونٹر متاثرین کے ساتھ انصاف اور مسلمانو ںکو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے منتظمین کی جانب سے لگائے گئے بیانرس کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ رضاکارانہ تنظیموں او رسماجی جہدکاروں کے سوائے کسی بھی پارٹی کے مسلم قائدین کو آلیر فرضی انکاونٹر اور مسلمانوں کو تلنگانہ میںبارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے حکومت تلنگانہ سے موثر نمائندگی کی توفیق نہیںہوئی۔مولاناسید طارق قادری نے وقف جائیدادوں کی صیانت میںناکامی سے لیکر مسلمانوں کی جان ومال سے کھلواڑ ‘ مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات کی فراہمی جیسے مسائل پر حکومت تلنگانہ کو تمام محاذوں پر ناکام قراردیا۔ صدرپردیش کانگریس کمیٹی مسٹر اتم کمار ریڈی نے ٹی آر ایس حکومت کو اپنی کڑی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ میںمسلمانو ںکیساتھ انصاف کے لئے حکومت کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنا ضروری ہے۔  پروفیسر کودنڈارام نے پسماندگی کاشکار طبقات کو تحفظات کی فراہمی سے جمہوری نظام کو تقویت ملنے کا یقین دلایا۔مولانا حامد محمد خان نے کہاکہ تلنگانہ حکومت کو اپنے انتخابی وعدوں سے ہٹ کر کام کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا۔مسٹر ایم ویدا کمار نے بارہ فیصد تحفظات کو تلنگانہ کے مسلمانوں کو دستوری حق قراردیتے ہوئے کہاکہ پچھلے ساٹھ سالوں میں تلنگانہ کے مسلمانو ںکے ساتھ بڑی حد تک ناانصافیاں کی گئی جس کی ذمہ دار کانگریس پارٹی بھی ہے۔جناب ظہیر الدین علی خان‘ اتم کمار ریڈی‘مولانا سید طارق قادری‘ پروفیسر کودنڈارام‘ ایم ویدا کمار‘ ثناء اللہ خان ،میر عنایت علی باقری ‘مولانا حامد محمد خان‘ مولانا سید حامد حسین شطاری‘ مشتاق ملک‘ شہبا ز علی خان امجد‘ نعیم اللہ شریف‘ مجاہد ہاشمی‘ عبدالستار مجاہد‘شریمتی راما ملکوٹے‘ پروفیسر ویشوویشوار رائو‘ محمد یوسف‘ حیات حسین حبیب‘ وحیداحمد ایڈوکیٹ‘ مانک پربھو‘ اسلم عبدالرحمن‘ سکندر معشوقی کے علاوہ تلنگانہ تحریک میں سرگرم رول ادا کرنے والے صحافیوں‘ سماجی جہدکاروں کو بھی ایچ اے ایس انڈیا کی جانب سے تلنگانہ مجاہد آزادی کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مولانا سید عبدالقادر قادری نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔