مسلمانوں کے سماجی ، معاشی اور تعلیمی موقف پر کمیشن آف انکوائری کا اجلاس

اقلیتوں کی بھلائی اسکیمات کا جائزہ ، اقلیتی بہبود اور مختلف محکموں کے عہدیداروں کی شرکت
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی(سیاست  نیوز) تلنگانہ میں مسلمانوں کی سماجی ، معاشی اور تعلیمی موقف کا جائزہ لینے کیلئے قائم کردہ کمیشن آف انکوائری کا آج پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیشن کے صدرنشین جی سدھیر آئی اے ایس ریٹائرڈ نے محکمہ اقلیتی بہبود اور بعض دیگر محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ تلنگانہ میں اقلیتوں کی بھلائی سے متعلق اسکیمات کا جائزہ لیا ۔ اجلاس میں کمیشن کے رکن ایم اے باری کے علاوہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل ، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود ایم جے اکبر ، ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور ، ڈائرکٹر اسٹاٹسٹکس، جوائنٹ ڈائرکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ ، ڈائرکٹر بی سی ویلفیر اور دوسروں نے شرکت کی ۔ انکوائری کمیشن کے صدرنشین نے کہا کہ وہ بہت جلد اضلاع کے دوروں کا آغاز کریں گے اور مسلمانوں کو سماجی ، تعلیمی اور معاشی موقف کا جائزہ لیں گے۔ حکومت نے مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کیلئے کمیشن آف انکوائری تشکیل دیا ہے  جس کی رپورٹ بی سی کمیشن کو پیش کی جائے گی جو تحفظات کی فراہمی کی سفارش کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ جی سدھیر نے مختلف محکمہ جات میں مسلمانوں کی بھلائی کیلئے مختص بجٹ اور اسکیمات کی تفصیلات حاصل کی۔ انہوں نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ کمیشن کے ایک رکن کی مخلوعہ نشست پر جلد تقرر عمل میں لایا جائے۔ اس کے علاوہ کمیشن کو تمام درکار اسٹاف اور بجٹ فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اضلاع کے دورہ کے موقع پر وہ عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس کے علاوہ مقامی مسلم تنظیموں اور جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کی نمائندگیاں وصول کریں گے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ ان کے محکمہ میں اسٹاف کی کافی کمی ہے۔ 180 اسٹاف کے تقرر کیلئے حکومت سے سفارش کی گئی تھی اور حکومت نے 151 کے تقرر سے اتفاق کیا لیکن ابھی تک تقررات عمل میں نہیں لائے گئے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے بتایا کہ اقلیتی طلبہ کے ہاسٹلس میں بنیادی سہولتوںکی کمی ہے۔ انہوں نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے جامع حکمت عملی کی سفارش کی۔ صدرنشین کمیشن نے محکمہ اسٹاٹسٹکس کو ہدایت دی کہ وہ مسلمانوں کی تعلیمی اور سماجی موقف کے بارے میں اعداد و شمار پیش کریں۔ مسلمانوں کو سودخوروں سے بچانے کیلئے راست طور پر چھوٹے قرض جاری کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔ ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ 9 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف دیا گیا ہے لیکن عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کھمم  ضلع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کی تجویز پیش کی۔  انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں اردو کے بحیثیت دوسری سرکاری زبان استعمال کے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے اردو میڈیم کی مدارس کی زبوں حالی ، اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں اور انفراسٹرکچر کی کمی جیسے مسائل پیش کئے ۔ پروفیسر ایس اے شکور نے ہر محکمہ میں اردو مترجم کے تقرر کی تجویز پیش کی اور کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود حتیٰ کہ اردو اکیڈیمی میں اردو ٹرانسلیٹر موجود نہیں ہے۔