مسلمانوں کے خلاف ادتیہ ناتھ کی زہرافشانی

لکھنؤ ۔ 17 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بلرام پور میں 29 ڈسمبر 2013ء کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ اپنی ہی بنائی تنظیم ہندو یوا واہنی کو خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ یوگی کے چنگل میں پھنسے ہندو نوجوانوں کو مشتعل کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد، مدرسے، درگاہیں یہ سب مسلمانوں کے دہشت گردی کے ٹھکانے ہیں۔ ہندو مذہب کے دشمن ہیں۔ مسلم بادشاہوں نے ہندوؤں کا قتل عام کیا۔ ہندو مذہبی مقامات کو توڑا۔ ہندو یوا واہنی کے نوجوانوں کو متحد ہونے کو کہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسجد، مدرسے، خانقاہیں وغیرہ کو نیست و نابود کردو۔

مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندو مذہب کے مطابق رہنا ہوگا ورنہ ہمارے یووا واہنی کے لوگ مسلمانوں کو ہندوستان سے کھدیڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ مسجد میں اذانوں کے زور کو کم کرنے کیلئے جے شری رام کے نعرے لگاؤ تاکہ اذان کی آواز دب جائے۔ اس کے علاوہ بھی جانے کتنی زہریلی باتیں انہوں نے اپنے خطاب میں کیں۔

وہاں پر موجود انتظامیہ کے ذمہ دار خاموش تماشائی بنے رہے۔ 30 ڈسمبر 2013ء کو اکھیلیش حکومت کو یہ باور کرانے کی سعی کی گئی تھی کہ بلرام پور بارود کے ڈھیر پر ہے۔ کسی بھی وقت یوا واہنی کے دہشت گرد وہاں دہشت پیدا کرسکتے ہیں۔ دوسرا مظفرنگر بنانے کی کوشش بھی ہوسکتی ہے لیکن انتظامیہ اور حکومت نے اس جانب بالکل توجہ نہیں دی۔ 31 ڈسمبر 2013ء کو صبح کئی مواضعات میں دہشت گردی کا ننگاناچ کیا، گھروں کو لوٹا، عورتوں کی عصمت کو تار تار کیا، آگ زنی کی، جس میں ایک ضعیف کی موت بھی واقع ہوگئی۔ تقریباً 250 خاندان چھوڑ کر دوسری جگہوں پر مجبوراً بھاگ کھڑے ہوئے۔ انڈین نیشنل لیگ، سوشلسٹ فرنٹ آف انڈیا، مسلم سماج پریشد، اسمارٹ پارٹی، مسلم سنگھرش مورچہ نے کافی احتجاجی مظاہرہ کیا لیکن سماج وادی حکومت بلرام پور کی اس واردات کو دبانے میں بھی ناکام رہی۔ مظفرنگر فساد کا بدنما داغ اس کے دامن میں پہلے سے ہی تھا۔