ینگون 18 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت میانمار نے آج اُن اطلاعات کی تردید کی کہ سکیورٹی فورسیس اور بودھ راہبوں کے ہجوم نے ملک کے ایک دور دراز علاقہ میں مسلمانوں کو ہلاک کیا۔ دائیں بازو کے ایک گروپ نے کہا تھا کہ حملوں میں زائداز ایک درجن مسلمان ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں مسلمان یہاں سے اپنا گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب چلے گئے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ نے حکومت میانمار کو ہدایت کی ہے کہ ان معاملات کی تحقیقات کروائی جائے اور جو لوگ بھی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، اُن کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری طرف ملک کے ڈپٹی وزیر برائے اطلاعات بے ٹوٹ نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اُنھیں مسلمانوں کی ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ موصوف میانمار کے قدیم ترین شہر بگان میں جنوب ایشیائی وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لئے یہاں پہنچے تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران بودھ راہبوں کی اکثریت والی مغربی ریاست ریکھائن میں 240 مسلمانوں کے قتل عام کے بعد تقریباً 2,50,000 مسلمانوں نے وہاں سے نقل مقام کیا تھا۔