محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد ۔ 8 ۔ مئی : آر ایس ایس مسلم سماج کو ترقی سے ہمکنار کرنے والے اور انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے اداروں پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ اس خصوص میں آر ایس ایس کے نظریات کے فروغ کے لیے سرگرم تنظیم نے ادارہ سیاست پر خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے علاوہ ازیں ملک بھر کے 15 اردو روزنامے بھی اس کی فہرست میں شامل ہیں ۔ ہندوستان بھر میں ہر طبقہ اس بات سے واقف ہے کہ آر ایس ایس اپنے نظریہ کے فروغ اور مسلم دشمنی کو بڑھاوا دینے کے لیے بنیادی سطح پر کام کرتی ہے اور اس بات کو مسلم قائدین بارہا دہراتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود چوکسی اختیار کرنے سے قاصر رہے اور اب آر ایس ایس کی ذہنیت ہندوستان کی نظریہ ساز تنظیم و پالیسی فیصلوں پر اثر انداز ہونے والی تنظیم کے طور پر فروغ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انڈیا پالیسی فاونڈیشن (www.indiapolicyfoundation.org) کے نام سے دہلی سے چلائی جارہی ایک غیر سرکاری تنظیم کی نظریں مسلمانوں کی ہر حرکت پر ہے اور انہیں فائدہ پہنچانے والے اسکیمات ، مسلمانوں کی آواز اٹھانے والے اردو اخبارات بھی اب ان کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔ ہندوستان میں اسرائیلی طرز کارکردگی اور مسلم دشمنی کے ذریعہ اپنے مفادات کی تکمیل کا خواب دیکھنے والے مٹھی بھر افراد جو کہ درحقیقت ملک کے مفادات کے حقیقی دشمن ہیں وہ اب ملک کو نظریہ دینے کی بات کرنے لگے ہیں ۔ ہندوستان میں زعفرانی طاقت کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد پیدا شدہ صورتحال میں اس طرح کی تنظیموں کی سرگرمیوں میں اضافہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ یہ تنظیمیں منافرت پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں ۔ انڈیا پالیسی فاونڈیشن کی جانب سے مسلم معاشرے کی ترقی کے لیے کئے جانے والے تمام امور و اقدامات پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ اتنا ہی نہیں یہ تنظیم اردو اخبارات میں شائع ہونے والے اداریے اور خبروں کے ذریعہ اخبار کی جانب سے اٹھائے جانے والے مسلم مسائل کے ترجمہ اپنے 15 روزہ شمارے میں شائع کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ اردو زبان کے اخبارات و جرائد ملک سے زیادہ مسلمانوں کے مسائل کے متعلق آواز اٹھاتے ہیں ۔ اس تنظیم کے صدر نشین پروفیسر کپل کپور ہیں جب کہ ڈائرکٹر پروفیسر راکیش سنہا ہیں اور ان کے آر ایس ایس نظریات سب پر واضح ہیں ۔ تنظیم کی جانب سے نظریات کے فروغ کے لیے ورکشاپ ، سمینار اور بات چیت کی نشستیں رکھی جاتی ہیں ان نشستوں میں اس بات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ ملک میں مسلم طبقہ کیسے ترقی کررہا ہے اور حکومت کی جانب سے مسلم طبقہ کے لیے مخصوص اسکیمات کے نقصان کیا ہیں ۔ اس تنظیم کے 15 روزہ شمارے میں روزنامہ سیاست میں شائع مسلمانوں سے متعلق خبریں اور حکومت کی جانب سے سلویٰ فاطمہ کو پائلٹ بننے کے لیے خصوصی طور پر 35 لاکھ روپئے کی رقم منظور کئے جانے کی خبروں کا ترجمہ شامل ہے ۔ اتنا ہی نہیں اس تنظیم کے پیانل اسپیکرس میں مرلی منوہر جوشی ، راجناتھ سنگھ ، پروفیسر ایس این بالا گنگا دھر ، ڈاکٹر کرشنا گوپال کے علاوہ دیگر شامل رہ چکے ہیں ۔ تنظیم کے دفتر میں منعقد ہونے والی تبادلہ خیال کی نشستوں میں اسرائیلی سفارتی عہدیدار شرکت کرچکے ہیں ۔ اتنی سرگرمیوں کے باوجود اگر ہندوستان کی دوسری بڑی اکثریت منصوبہ بندی کے لیے اب بھی تیار نہیں ہوتی ہے تو ایسی صورت میں یہ بات سچ ثابت ہوگی کہ ’’ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں ‘‘ حریف منظم انداز میں منصوبہ بند طریقہ سے رنگاناتھ مشرا کمیشن رپورٹ اور سچر کمیٹی سفارشات پر عمل آواری کے نقصانات ظاہر کرنے کی کامیاب کوشش کررہا ہے اور اس نظریہ کے فروغ کے لیے مختلف ذرائع کا استعمال کررہا ہے ۔ ملک کی پالیسی کی تدوین ملک کے ان نام نہاد دانشوروں کی جانب سے کی گئی گفتگو کی بنیاد پر ہونے لگی ہے جو دانشور اپنے نظریہ کے فروغ کے لیے مشہور ہیں ۔ ان چند نام نہاد مسلم دشمن نظریہ کے حامل دانشوروں کی جانب سے انجام دی جانے والی سرگرمیاں مستقبل میں ہندوستانی مسلم معاشرے کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں بلکہ اس ملک میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کے شہری کے طور پر رہنے کے لیے مجبور کیا جاسکتا ہے ۔ زعفرانی قوتیں صرف سیاسی قوت کی بنا پر اس مقام پر نہیں ہیں بلکہ آر ایس ایس کا یہ نظریہ ہر محاذ پر کام کررہا ہے اور غیر سرکاری تنظیموں ، سیاسی تنظیم اور دیگر تنظیموں کو ساتھ لیتے ہوئے اپنے نظریات کو فروغ دینے کے لیے منافرت بھی پھیلا رہا ہے اور ہم صرف سیاسی مفادات کے لیے منافرت کے ذریعہ طاقت میں اضافہ کررہے ہیں مگر اندرونی اعتبار سے ہم کھوکھلے ہوتے جارہے ہیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔