سنگھ پریوار کے نظریاتی گرو نے بچپن ہی سے مسلمانوں سے دشمنی اور مساجد کو نشانہ بنایا
نئی دہلی۔ 24 فروری (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے حال ہی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہندو قوم پرستوں کو یہ پیام دیا تھا کہ وہ اپنے اندر ایک مضبوط فوج تیار کریں تاکہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی جانب کام کیا جاسکے۔ انہوں نے ہندوؤں کو اپنی ملیشیا بنانے کی تحریک شروع کرنے پر بھی زور دیا تھا۔ دراصل ہندوؤں کی فوج تیار کرنے کا نظریہ سنگھ پریوار کے نظریاتی گرو ونائیک دامودر ساورکر کا دیرینہ پراجیکٹ کا حصہ تھا۔ ساورکر نے مسلمانوں کے خلاف ہندووں کی ایک طاقتور فوج تیار کرنے پر زور دیا تھا۔ جب وہ ناسک کے قریب ایک موضع کے اسکول میں زیرتعلیم تھے۔ ان کی عمر ابھی 10 سال ہی تھی کہ وہ اپنی جماعت کے ساتھیوں کو مسلمانوں کے خلاف احتجاج کرنے، ان کی مساجد پر حملے کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی کلاس کے ساتھیوں کو لے کر ایک مقامی مسجد پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس کے بعد اعظم گڑھ میں جو اب اترپردیش کا شہر ہے، فساد بھڑک اٹھا تھا۔ انہوں نے مسجد کی کھڑکیوں اور شیشوں کو توڑ دی تھی جس کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے نظر میں ہیرو بن گئے اور طلباء کے مسجد پر حملے کو اپنی کامیابی قرار دیا تھا۔ ساورکر نے اپنی ابتدائی عمر میں ہی مسلمانوں پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا اور مسلمانوں سے کہا تھا کہ اگر ہندو ان کے سامنے تمثیلی جنگ کی ریہرسل کرتے ہیں تو انہیں چپ رہنا چاہئے۔ اس کم عمر لڑکے کی جرأت کو دیکھ کر اس وقت کے ہندو قائدین نے ہندوؤں کی فوج تیار کرنے کی جانب پہلا قدم قرار دیا تھا۔ اس طرح کی ’’طاقت‘‘ کو وہ مسلمانوں کے خلاف ہراسانی کے لئے استعمال کرسکتے تھے۔ مسلمانوں کو وہ اپنے درمیان رہنے والا دشمن قرار دیتے تھے۔ ہندوؤں کی فوج تیار کرنے کا بچپن کا یہ جذبہ و خواب ساورکر کی زندگی کا اہم حصہ بن گیا اور انہوں نے اس مسئلہ پر متواتر کوشش بھی کی۔ ساورکر نے اپنی محروسی کے دنوں میں ایک کتاب لکھی تھی جس کا عنوان ’’ہندو پد پدا شاہی‘‘ تھا جس میں مراٹھا راجہ کو ہندو وقار کی علامت بنایا گیا۔ مراٹھوں کی فوج کی ستائش کی تھی۔ انہوں نے مغلوں کے خلاف مراٹھوں کی جدوجہد کو کامیاب بھی قرار دیا اور کہا تھا کہ مغلوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مراٹھوں نے ایک آزاد ہندو راج بنانے کے لئے بلیو پرنٹ تیار کیا ہے۔ 1930ء کے اواخر اور 1940ء کے اوائل میں انہیں جیل سے رہا کیا گیا اور انہیں اپنی مرضی سے زندگی گذارنے کی اجازت دی تھی تھی۔ ساورکر نے ہندوؤں میں مہم چلاتے ہوئے برطانوی فوج میں شامل ہونے کی بھی ترغیب دی تھی۔ اس طرح انہوں نے ہندوؤں کی فوج تیار کرنے کی اپنی دیرینہ کوشش کو جاری رکھا تھا۔ ان کے نظریہ کو آگے بڑھاتے ہوئے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے بھی ہندوؤں میں فوجی پریڈ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی مہم کو فروغ دینے کا عمل جاری رکھا ہے۔