تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کل گول میز کانفرنس : مشتاق ملک کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی 27 فروری کو نئی ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کے موقف کے علاوہ ان کے مطالبات کی یکسوئی کے لیے یم پی گارڈن مہدی پٹنم میں گول میز کانفرنس منعقد کرے گی ۔ جس میں تلنگانہ کے 10 اضلاع سے تعلق رکھنے والے سماجی ، سیاسی ، مذہبی اور تحریک تلنگانہ سے وابستہ قائدین شرکت کریں گے ۔ جناب مشتاق ملک صدر تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے آج یادگار شہیدان تلنگانہ کے قریب میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک تلنگانہ خواہ وہ 1969 کی ہو یا پھر گذشتہ 10 برسوں کے دوران چلائی گئی تلنگانہ تحریک ہو اس میں عام مسلمانوں نے نہ صرف بھر پور حصہ لیا بلکہ کئی صعوبتیں بھی برداشت کیں ۔ جناب مشتاق ملک نے بتایا کہ نئی ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ مساوی انصاف کیلئے ضروری ہے کہ انہیں 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کے ساتھ سیاسی تحفظات فراہم کئے جائیں تاکہ ان کی سیاسی نمائندگی بہتر انداز میں ہوسکے ۔ علاوہ ازیں مسلمانوں کو تلنگانہ میں حسب وعدہ ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ دیا جانا چاہئے ۔
ساتھ ہی ساتھ ریاستی کابینہ میں 3 وزراء کو نمائندگی دی جانی چاہئے ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مولانا سید طارق قادری ، مولانا سید حامد حسین شطاری ، جناب شہباز علی خاں امجد ، جناب نعیم اللہ شریف ، جناب علاء الدین انصاری ، جناب ساجد خاں کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔ جناب مشتاق ملک نے بتایا کہ 27 فروری کو ہونے والی گول میز کانفرنس میں اردو کو تلنگانہ میں تلگو کے مساوی درجہ دئیے جانے کا مطالبہ کیا جائے گا اور اوقافی جائیدادوں بالخصوص راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ ، لینکو ہلز اور وائسرائے ہوٹل کے زیر تصرف اوقافی جائیدادوں کی فوری واپسی کے اقدامات کا مطالبہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ مجوزہ گول میز کانفرنس کے دوران اقلیتوں کی ترقی ، فلاح و بہبود کے علاوہ مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال ہوگا ۔ اس کانفرنس میں تحریک مسلم شبان ، سنی علماء بورڈ ، نیشنل لیگ ، انڈین یونین مسلم لیگ ، محبان تعمیر ملت ، انجمن خادمین ملت ، مسلم علماء کونسل ، مسلم سنگھرش سمیتی ، مسلم پولٹیکل ایمپاورمنٹ کمیٹی ، ملت ویلفیر کمیٹی ، محبوب نگر مسلم ویلفیر کمیٹی کے علاوہ دیگر تنظیموں کے ذمہ داران شرکت کریں گے ۔ جناب محمد مشتاق ملک نے اس موقعہ پر مجلس پر الزام عائد کیا کہ مجلس علحدہ ریاست تلنگانہ میں خود کو مسلمانوں کا چمپئن قرار دینے کی کوشش کررہی ہے جب کہ مجلس نے ابتداء میں علحدہ ریاست کی مخالفت کی اور پھر جب مرکز کی جانب سے واضح موقف و اشارے ملے تب مجلس نے تلنگانہ بل کی حمایت کی ۔
انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے نئی ریاست میں مسلمانوں کے ساتھ مکمل سماجی انصاف کے لیے جدوجہد میں حصہ لیا اور اب اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں پر مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسی مرتب کرنے دباؤ ڈالے گی ۔ اس پریس کانفرنس سے مولانا سید طارق قادری اور مولانا سید حامد حسین شطاری کے علاوہ دیگر نے مخاطب کیا ۔۔