کانگریس پارٹی سنجیدہ: گیتا ریڈی۔ تحریک زور و شور سے جاری، شہر میں کل دھرنا
حیدرآباد۔/27ستمبر،(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدہ کے مطابق مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے کانگریس ایوان اسمبلی میں آواز اٹھائے گی۔ ڈپٹی فلور لیڈر تلنگانہ قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر جے گیتا ریڈی نے ظہیرآباد کے مسلمانوں کو تیقن دیا کہ مسلمانوں کی معاشی و سماجی ترقی کے مسئلہ پر کانگریس سنجیدگی کے ساتھ ٹی آر ایس حکومت پر انتخابی منشور میں کئے گئے وعدہ کے مطابق 12فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے دباؤ ڈالے گی۔ ادارہ ’سیاست‘ کی جانب سے شروع کردہ 12فیصد تحفظات کیلئے تحریک میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے اور سماج کے مختلف طبقات کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے قائدین حکومت پر دباؤ بنانے کے معاملہ میں سنجیدگی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ تاحال ہوئی سینکڑوں نمائندگیوں کے بعد اب یہ تحریک ایوان تک پہنچنے جارہی ہے۔ اتنا ہی نہیں اضلاع سے تعلق رکھنے والی مختلف تنظیموں و جماعتوں کی جانب سے 12فیصد تحفظات کے مطالبہ پر شہر میں احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا بھی اعلان کیا جاچکا ہے اور مختلف اضلاع میں مسلمان اس مسئلہ پر بحث و مباحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی جانب سے اختیار کردہ رویہ پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔ کانگریس اقلیتی سل ظہیرآباد کے ایک وفد نے ڈپٹی فلور لیڈر کانگریس ڈاکٹر جے گیتا ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے 12فیصد تحفظات کے سلسلہ میں ایک یادداشت حوالے کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہر شعبہ میں پسماندگی کا شکار ہوچکے ہیں اسی لئے انہیں تحفظات کی فراہمی کے ذریعہ ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہیئے۔ ڈاکٹر گیتا ریڈی نے تیقن دیا کہ وہ اس مسئلہ کو ایوان میں اٹھائیں گی۔ انہوں نے ادارہ سیاست کی جانب سے شروع کردہ تحفظات کے حصول کیلئے اس تحریک کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جناب زاہد علی خاں نے پسماندگی کے خاتمہ کیلئے تحفظات کی جو تحریک شروع کی ہے وہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کیلئے یہ ضروری ہے کہ مجموعی اعتبار سے ان کی پسماندگی کو ثابت کیا جائے اور اس مقصد کے حصول کیلئے سابق میں مختلف کمیشنوں اور کمیٹیوں کی رپورٹس کو بنیاد بنایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر محمد جہانگیر صدر یوتھ کانگریس سید افسر پاشاہ قادری، ایس عبدالرحمن، محمد عقیل احمد، رحیم غوری، کے نرسمہلو کے علاوہ دیگر موجود تھے۔گدوال کے مسلمانوں نے29ستمبر کو حیدرآباد میں جلوس و دھرنے کے اہتمام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12فیصد تحفظات مسلمانوں کا دستوری حق ہے اور موجودہ معاشی حالات کا جائزہ لینے کے بعد مسلم طبقہ کی ترقی کیلئے تحفظات کی فراہمی ناگزیر ہے۔مسلمانوں کیلئے 12فیصد تحفظات کی تحریک کے ضمن میں اردوبھون، نلہ کنٹہ گدوال میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں 12فیصد تحفظات کی ضرورت اور اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ وفد نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے وجود کی برقراری کیلئے تحفظات حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔ دیگر ریاستوں میں جہاں ہر طبقہ کیلئے تحفظات ہیں اور یہ تحفظات 50فیصد سے زیادہ ہیں ان میں مسلمانوں کا بھی حصہ ہے۔ قوم کے ذمہ داروں نے کہا کہ ٹی آر ایس سربراہ جناب چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کی تشکیل سے پہلے ہی اپنی پارٹی کے اقتدار پر آنے پر مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات دینے کا اعلان کیا تھا۔ ایک سال سے زیادہ عرصہ گذرنے کے بعد بھی اپنے وعدہ کو روبہ عمل لانے میں ناکام رہے۔ سیاسی، قانونی عوامی دباؤ کے ذریعہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔گدوال ڈیویژن کے مختلف منڈلوں کے مسلم افراد سے اپیل کی کہ اس احتجاج میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کرکے اسے کامیاب بنائیں۔ اس اجلاس میں جناب بابو ریٹائرڈ ٹیچر، ایم پاشاہ، چاند پاشاہ، عتیق الرحمن، منا پاشاہ، اسمعیل و دیگر نے شرکت کی۔شہر نظام آباد میں روزنامہ سیاست و مسلم امپاورمنٹ اور مسلم لیگ کی جانب سے تحفظات کی عمل آوری کا مطالبہ کرتے ہوئے پمفلٹ کی تقسیم کے علاوہ دستخطی مہم بھی شروع کی گئی ۔ روزنامہ سیاست کی جانب سے ترتیب دئیے گئے پمفلٹ کی تقسیم عمل میں آئی۔ مولانا کریم الدین کمال کی نگرانی میں محمد طارق الدین نے عیدگاہ مدینہ میںپمفلٹس تقسیم کئے گئے اور مسلمانوں نے تحفظات کے بارے میں شعور بیدار کرتے ہوئے بتایاکہ تحفظات کی عمل آوری سے نہ صرف تعلیمی بلکہ روزگار کے حصول میں بھی فائدہ حاصل ہوگا۔ عیدگاہ مدینہ، عیدگاہ قدیم، عیدگاہ جدید، عیدگاہ اہلحدیث کے علاوہ شہر کے مساجد میں دستخطی مہم بھی شروع کی گئی ۔ ایم اے مقیت ضلع صدر مسلم لیگ، عبدالغنی مسلم لیگ کے ریاستی سکریٹری، سرجیل پرویز، محمد نعیم، سید غوث، محمد طاہر، محمد اقبال، محمد اسماعیل، سید جاوید، شیخ مجیب، محمد ولی و دیگر افراد نے شہر کے عیدگاہ و مساجد میں تحفظات کے بارے میں واقف کراتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کی عمل آوری کیلئے مہم چلائی جارہی ہے ۔عیدالاضحی کے موقع پر تقریباً10 ہزار دستخطیں حاصل کی گئی ۔ صدر ضلع مسلم لیگ عبدالمقیت، ریاستی سکریٹری ایم اے غنی نے بتایا کہ نظام آباد میں تحفظات کے مسئلہ پر جمعہ کے روز دستخطی مہم چلائی جائے گی اور ایک لاکھ تک دستخطیں حاصل کی جائیں گی۔ قاضی سید ارشد پاشاہ ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس کی قیادت میں ایک وفد نے ضلع کلکٹر یوگیتا رانا سے ملاقات کی اور تعلیم و روزگار کے شعبوں میں مسلم اقلیت کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک میمورنڈم انہیں حوالے کیا۔ وفد میں مسرس محمد محی اللہ حسینی، قاضی جمیل، محمد ناظم، نجیب اللہ حسینی، شیخ الطاف( ٹی آر ایس) وصی الدین، شکیل حسینی وغیرہ شامل تھے۔ ادارہ سیاست کی جانب سے تلنگانہ کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے شروع کردہ شعور بیداری مہم کا عیدالاضحی کے موقع پر سنگاریڈی، سدا سیو پیٹ اور کنڈہ پور میں دستخطی مہم اور پمفلٹس کی تقسیم کرتے ہوئے کیا گیا۔ سنگاریڈی میں عید کے دن نماز عید اور نماز جمعہ کے بعد مختلف مساجد کے قریب پمفلٹس تقسیم کئے گئے جبکہ مختلف محلہ جات میں نوجوانان نے دستخطی مہم کا اہتمام کیا۔ سنگاریڈی میں دستخطی مہم کا انعقاد اسٹار یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کے محمد ارشد، محمد ذیشان، محمد حسین علی، محمد احمد، ایوب، خلیل، جبار اور دیگر نے کیا۔ انہوں نے تقریباً 600دستخطیں حاصل کئے۔ کنڈہ پور میں پمفلٹس تقسیم کئے گئے جبکہ ایجوکیشنل ویلفیر سوسائٹی سدا سیو پیٹ نے سدا سیو پیٹ ٹاؤن کی قدیم و جدید عیدگاہ اور شہر کے دیگر مقامات پر خصوصی کیمپ منعقد کرتے ہوئے نماز عید سے قبل اور نماز عید کے بعد 12فیصد مسلم تحفظات کا مطالبہ کرتے ہوئے دستخطی مہم منظم کی جس کو زبردست عوامی رد عمل حاصل ہوا۔ صبح سے شروع کردہ دستخطی کیمپ بعد نماز جمعہ تک جاری رہا اور کم و بیش 3ہزار دستخطیں حاصل کی گئیں۔ دستخطی مہم میں ایجوکیشنل ویلفیر سوسائٹی کے ذمہ داران سید رافع التمش، میر نور الدین صمد ناز، محمد صلاح الدین، محمد واجد، محمد رشید، محمد احمد، محمد غوث، محمد منان خاں، محمد مجید خاں، محمد سمیع الدین، ایم اے غنی، الامین اور دیگر نے سرگرم حصہ لیا۔ حلقہ اسمبلی سنگاریڈی ، سدا سیو پیٹ ٹاؤن اور کنڈہ پور منڈل سے تاحال جملہ 64 نمائندگیاں اور 5463 دستخطیں حاصل کی گئیں۔ عیدگاہ شمس آباد میں مولانا سید مصطفی علی صوفی قادری نے نماز عیدالاضحی کی امامت و خطابت کی اور انہوں نے قربانی کے فضائل تفصیل سے بیان کئے اور نمازوں کی پابندی کرنے کی تلقین کی۔ مولانا نے ادارہ سیاست کی جانب سے شروع کی گئی 12فیصد تحفظات تحریک میں ہر ایک شخص کو شامل ہوتے ہوئے اپنے اپنے طور پر نمائندگی کرنے پر زور دیا۔ محمد یوسف علی خاں صدر انتظامی کمیٹی جامع مسجد اور افتخار احمد شریف نے مولانا کی گلپوشی کی۔ بعد نماز عید عیدگاہ میں 12فیصد تحفظات کے پمفلٹس تقسیم کئے گئے۔ مولانا محمد احمد اللہ قاسمی نے بھی مخاطب کیا اور 12فیصد تحفظات سے متعلق پمفلٹس کی تقسیم عمل میں آئی۔ اس کے علاوہ بعد نماز جمعہ مساجد میں بھی پمفلٹس تقسیم کئے گئے۔شہر و اضلاع میں جاری اس تحریک کے مثبت نتائج اسی وقت برآمدہوسکتے ہیں جب قوم کے نوجوانوں میں ترقی کا جنون پیدا ہو اور وہ تحفظات کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے مسلمانوں کی معاشی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے جدوجہد کا آغاز کریں۔ تحفظات کے حصول کیلئے سب سے پہلے مسلمانوں کی پسماندگی کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب مسلم قوم اپنی سماجی بدحالی کے حقائق کو بیان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ میں شدت پیدا کرے۔