تمام طبقات سے انصاف کے بغیر تلنگانہ کی ترقی ناممکن ، پولیس ایکشن کے نام پر دو لاکھ مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات ضروری : جناب ظہیر الدین علی خاں
حیدرآباد۔10مارچ(سیاست نیوز) مجوزہ ریاست تلنگانہ میںسماجی مساوات اور جمہوریت کے فروغ کو یقینی بنانے کے لئے سب سے پہلے پولیس ایکشن کے نام پر دولاکھ مسلمانوں کے ہوئے قتل عام کی اعلی سطحی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات ناگزیر ہے۔تلنگانہ ودیا وانتولا ویدیکا‘ دلت اسٹاڈی سنٹر‘ ڈیموکرسی ڈ ائیلاگ کے زیر اہتمام اکیسویں صدی میں ڈیموکرسی اور سوشیلزم پر منعقدہ چارروزہ بین الاقوامی سمینار کی آخری نشست جس کا عنوان ’’تلنگانہ اور اس کی مستقبل کی رفتار ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان نے یہ مطالبہ کیا۔شریمتی راما ملکوٹی کی نگرانی میںمنعقدہ سمینار سے ٹی جے اے سی چیرمن پروفیسر کودانڈرام‘سی پی ائی اسٹیٹ سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنہ‘ پروفیسر سی ایچ ہنمنت رائو‘ پروفیسرکیشورائو جادھو نے مخاطب کیا۔ انقلابی گلوکار غدر‘ پروفیسر ہراگوپال‘ ٹی وویک‘ دیوی پرساد‘ اے دیاکر‘ بی نرسنگ رائوکے بشمول سینکڑوں کی تعداد میںعلیحدہ تلنگانہ حامی دانشواران اور جہدکاروں نے بھی حصہ لیا۔اپنی تقریر کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ نئی ریاست تلنگانہ میںسماجی مساوات کے لئے تمام طبقات کے ساتھ انصاف ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میںشمولیت کے بعد گاندھی ٹوپیوں نے رومی ٹوپیو ںکی جگہ لیکراستحصال اور ناانصافیوں کے سلسلے کو جاری رکھاانہو ں نے لسانی بنیادو ں پر ریاستوں کے قیام کو بھی پسماندگی کاشکار طبقات کے ساتھ ناانصافیوں کے سلسلے کو جاری رکھنے کی ساز ش کا حصہ قراردیتے ہوئے کہاکہ لسانی بنیادوں پر ریاستوںکی تقسیم کا فارمولہ کامیاب ثابت نہیںہوا کیونکہ بہار اور اتر پردیش میںجہاں پر ہندی زبان کی بنیاد پر ریاستوں کے قیام عمل میںآیا وہیں پر ناانصافیوں او رحق تلفی کے خلاف مقامی عوام کے احتجاج کے سامنے مرکزی حکومتوں کو اترا کھنڈ او رجھارکھنڈ جیسی چھوٹی ریاستوں کا قیام عمل میںلانا پڑا۔
جناب ظہیر الدین علی خان نے مہارشٹرا میں ودربھا اور آندھرا پردیش میںعلیحدہ تلنگانہ ریاست کے مطالبہ کو بھی استحصال اور ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کا حصہ قراردیا۔ انہوں نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے بارہ سو تلنگانہ کے سپوتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ علیحدہ تلنگانہ کے لئے قربانیاں دینے والے نوفیصد سے زیادہ طلبہ کا تعلق ایس سی‘ ایس ٹی طبقہ سے ہے جوپچھلے ساٹھ سالوں میںمذکورہ طبقات کے ساتھ ہوئے ناانصافیوںکی واضح دلیل بھی ہے۔ انہوں نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی یقینی صورتحال کو تلنگانہ حامی نوجوانوں کی قربانیوںکا مرہون منت قراردیتے ہوئے کہاکہ مستقبل کے تلنگانہ میںتمام طبقات اور سماجی مساوات کو یقینی بنانے کے لئے علاقہ تلنگانہ میںپسماندگی کا شکار تمام طبقات کے ساتھ انصاف لازمی ہے۔ انہوں نے تلنگانہ میں مسلمانوں کو سیاسی تحفظات فراہم کرنے میں بھی علاقائی اور قومی جماعتوں کو مکمل طور پر ناکام قراردیا۔انہوں نے کہاکہ سوائے حیدرآباد کے علاقہ تلنگانہ کے کسی بھی اسمبلی اور پارلیمانی حلقہ سے مسلمانو ں کی امیدواری اور ان کی کامیابی کو یقینی بنانے میںتمام علاقائی اور قومی جماعتیں غیرسنجیدہ ہیں۔ انہوں نے پچھلے ضمنی انتخابات میںمحبو ب نگر اسمبلی حلقہ میںپیش آئے واقعات کا اس موقع پر تذکر ہ کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی قومی قائد سشما سوارج نے اپنی انتخابی مہم میں محبو ب نگر ضمنی انتخاب کو پاکستان اور ہندوستان کے مابین کرکٹ میاچ ظاہر کرتے ہوئے مسلم امیدوار کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی انہو ں نے اس قسم کے واقعات او ربیان بازیوں کو علاقہ کے لئے سنگین خطرہ اور سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔
پروفیسر کودانڈرام نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی مستقبل میں بھی تلنگانہ ریاست کے پسماندہ طبقات کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خدشات کو روکنے کے لئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے مستقبل کو تابنا ک بنانے کے لئے ٹی جے اے سی کی جانب سے ویژن ڈاکیومنٹ تیار کیاجارہا ہے انہو ں نے سکیو لراور جمہوری طرز پر ریاست تلنگانہ کے تمام طبقات کی ترقی یافتہ بنانے کے بھی اس موقع پرعزائم ظاہر کئے۔ سی پی ائی اسٹیٹ سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنہ نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ کے ایک مسلئے پر سیاسی جماعتوں کے دوہرارویہ کو قابلِ افسوس قراردیا۔ انہو ںنے کہاکہ 1956کے شریفانہ معاہدے پر عدم عمل آواری ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ تحریک کے فروغ کی وجہہ بنا اگر مرکزی اورریاستی حکومتیں انضمام کے وقت طئے شدہ معاہدات کو روبعمل لاتے تو ریاست آندھرا پردیش کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا نہیںکرنا پڑتا۔انہوں نے کہاکہ انتخابا ت سے قبل سیاسی جماعتیں اپنے منشور کے ذریعہ بلند بانگ دعوے تو کرتے ہیںمگر ان کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے مثبت رد عمل ندارد ہے۔ دیگر نے بھی قومی سمینار کی آخری نشست سے خطاب کرتے ہوئے متعلقہ عنوان پر اپنی رائے پیش کی۔آخر میں منتظمین کی جانب سے مذکورہ چار روزہ سمینار میںحصہ لینے والے مقامی اور بیرونی تمام مندوبین کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔ دلت اسٹیڈیز کے بانی وچیرمن تلنگانہ ودیا وانتولا ویدیکا ملے پلی لکشمیا نے چار روزہ بین الاقوامی سمینار کے کامیاب انعقاد میںدامے درمے سخنے تعاون کرنے والوں کی بھی اس موقع پرتفصیلات پیش کرتے ہوئے تمام کا شکریہ ادا کیا۔