گاؤ دہشت گردوں کی کارروائیوں کے خلاف ہندو شخصیتوں کا آواز اٹھانا قابل قدر: سابق وائس چانسلر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی
علیگڑھ ۔ 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ضمیرالدین شاہ نے آج ملک میں مسلمانوں کو زدوکوب کے ذریعہ ہلاک کرنے کے بڑھتے واقعات پر تشویش ظاہر کی اور برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حالات کو ابتر ہونے سے روکا نہیں گیا تو پھر صورتحال دھماکو ہوگی۔ جو لوگ ایسا کررہے ہیں ان کی گردن مروڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے قتل کے خلاف اپنی خاموشی توڑنے والے ہندو افراد کا خیرمقدم کیا جنہوں نے دہشت گردوں کے خلاف مارچ میں حصہ لیا اور "Not in My Name” مارچ کو کامیاب بنایا۔ لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیرالدین شاہ نے کہا کہ یہی لوگ جرأتمند اور بہادر ہیں جو تنگ نظر، کوتاہ ذہن خودساختہ مجرموں سے ملک کو بچائیں گے۔ برسرعام 16 سالہ مسلم نوجوان جنید کو زدوکوب کرکے ہلاک کرنا ایک واضح دھمکی ہے کہ جو لوگ اقتدار اور طاقت کے حامل ہیں وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ اگر ان طاقتوں اور اقتدار کے بیجا استعمال کرنے والوں کو روکا نہیں گیا ان کی گردنیں نہ مروڑدی گئی تو پھر حالات دھماکو ہوں گے۔ اس طرح کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اگر حالات کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا تو پھر صورتحال بے قابو ہوگی۔ ضمیرالدین شاہ نے بتایا کہ اب بھی خاموش ہوں کیونکہ میں سرکاری ملازمت میں ہوں لیکن آج میں اپنے دل کو مضطرب محسوس کررہا ہوں۔ اس مسئلہ پر اپنے ملک کے عوام کے سامنے بے قرار اور مجبور ہوں۔ ایک مسلم لڑکے کی زدوکوبی اور دردناک موت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سیول سوسائٹی گروپس نے "Not in My Name” مظاہرہ کیا۔