مسلمانوں کو تحفظات کے نام پر حکومت تلنگانہ کی سیاست

تنظیم انصاف کا تحفظات پر اجلاس ، ویدا کمار ، عزیز پاشاہ اور محمد علی شبیر کا خطاب

حیدرآباد۔23جولائی(سیاست نیوز)تلنگانہ میںمسلمانو ںکو بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کے لئے متحدہ طور پر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے سربراہان نے حکومت تلنگانہ کو تحفظات کے نام پر سیاست کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے تحفظات کے ضمن میں تشکیل دی گئی سدھیرکمیٹی کو غیر جمہوری قراردیتے ہوئے کہاکہ مذکورہ کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ آج یہاں سی پی آئی ہیڈ کوارٹر مخدوم بھون میںتلنگانہ تنظیم انصاف اسٹیٹ کونسل کے زیر اہتمام مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات کے مطالبے پر منعقدہ اجلاس کی نگرانی تنظیم کے اسٹیٹ پریسڈنٹ میر احمد علی نے کی جبکہ ایم ایل سی و قائد اپوزیشن جناب شبیر علی‘ سینئر کمیونسٹ قائد وسابق رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا جناب سیدعزیز پاشاہ‘ چیرمن ٹی آر سی مسٹر ایم ویداکمار‘ سی پی آئی ایم قائد ڈ ی جی نرسنگ رائو نے بھی اجلا س سے مخاطب کیا۔ شکریہ کے فرائص صدر انصا ف گریٹر حیدرآباد سید کلیم الدین عسکر نے انجام دئے

اور جنرل سکریٹری انصاف تلنگانہ منیر پٹیل کے علاوہ‘ سی پی آئی نارتھ وساوتھ زون کنونیرس ڈاکٹر سدھاکر ای ٹی نرسمہا بھی اس موقع پر موجو دتھے۔ جناب شبیرعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ پر مسلمانو ں کو تحفظات کے نام پر دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا۔ جناب شبیر علی نے کہاکہ کانگریس نے اپنے دس سال دور اقتدار میںمسلمانو ں کو پانچ فیصد تحفظات کی فراہمی کے معاملے میںتین مرتبہ ہائی کورٹ اور ایک مرتبہ سپریم کورٹ میں مقدمہ ہارنے اورمسلسل جدوجہد کے بعد چار فیصدتحفظات کی فراہمی کو یقینی بنایا ۔ انہو ں نے تحفظات کے نام پر سیاست کا تلنگانہ حکومت کومورد الزام ٹھراتے ہوئے کہاکہ تحفظات کے ضمن میں حکومت تلنگانہ کی تشکیل دی گئی کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیںہے۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ بناء بی سی کمیٹی سفارش کے ریاستی حکومتو کی جانب سے تشکیل دی گئی اس قسم کی کمیٹیاں فسادات میںمسلمانوں کے جانی ومالی نقصانات اور مسلمانو ں پر ہونے والے مظالم کے متعلق ہی رپورٹ تیار کرسکتی ہیں۔ شبیر علی نے حکومت سے مسلمانو ںکو تحفظات کے لیے بی سی کمیشن کی سفارش حاصل کرتے ہوئے تلنگانہ میںمسلمانو ںکو بارہ فیصد تحفظا ت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔جناب سیدعزیز پاشاہ نے جسٹس راجندر سنگھ سچرکمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مذکورہ کمیٹی اور کمیشن کی رپورٹ سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ شہری علاقوں میںمقیم مسلمانوں کی اکثریت دلت اور دیگر پچھڑے طبقات سے برے حال میںہے

بالخصوص تعلیمی اور معاشی طور پر مسلم اقلیتوں کی حالت زار میں سدھار ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک تلنگانہ میںمسلم اقلیت کو تحفظات کی فراہمی کا مسئلہ ہے تو انتخابات سے قبل چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو نے اقتدار حاصل ہونے پر مسلمانو ں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کا نہ صرف اعلان کیا تھا بلکہ اپنے انتخابی منشور میںبھی اس حساس مسئلے کو شامل کرتے ہوئے تلنگانہ میںمسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کا یقین دلایا تھا مگر ایک سال سے زائد عرصہ گذر جانے کے باوجود حکومت اپنے وعدے کی تکمیل میںناکام ہے۔جناب سید عزیز پاشاہ نے کہاکہ تلنگانہ میںمسلم اقلیت کو بارہ فیصدتحفظات کی فراہمی تک کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور تنظیم انصاف حکومت کے خلاف محاذ آرائی کے سلسلے کو جاری رکھے گی۔چیرمن تلنگانہ ریسور س سنٹر مسٹر ایم ویدا کمار نے تحفظات کی فراہمی اور مسلمانوں کے دیگر مسائل کے جنگی خطو ط پر حل کے لئے دیگر محکموں کی طرح میناریٹی ویلفیر ڈپارٹمنٹ کے لئے ایک مشیر کے تقرر کو لازمی قراردیا۔ انہوں نے تعلیم کے علاوہ سرکاری محکموں میںبھی مسلمانو ںکو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا مسابقتی امتحانات میں مسلمانو ں کو خصوصی مراعات دینے کی ضرورت ہے تاکہ آئی اے ایس ‘ آئی پی ایس عہدوں پر مسلم امیدواروں کاتقرر عمل میں آسکے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری محکموں کے اعلی عہدوں پر مسلمانوں کا تقررمسلم مسائل کے حل میںموثر ثابت ہوگا۔