مسلمانوں کو اپنا محاسبہ کرنے امام کعبہ کی تلقین

آنے والے ہر دن کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ، فتنوں سے بچنا ، اعتدال پسندی اختیار کرنے کا مشورہ

مکہ مکرمہ ۔ 8 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : امام و خطیب مسجد الحرام شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ سال 1439 اختتام ہورہا ہے اور نئے سال ہجری کی آمد پر طلباء و طالبات اور نوجوانوں میں خود اعتمادی پیدا کی جائے ۔ نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ہماری اولاد علوم و معارف حاصل کرنے کے لیے اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کا رخ کررہے ہیں ۔ یہی آگے چل کر ملک و قوم کے معمار بنیں گے ۔ یہی ہمارے مستقبل کی امیدیں پوری کریں گے ۔ اساتذہ اور والدین انہیں حوصلہ دیں ۔ سب لوگوں کو معلوم ہو کہ زندگی چند روزہ ہے ۔ ہر فرد خود احتسابی کا اہتمام کریں ۔ وقت ہاتھ سے نکلنے سے قبل جانے والے وقت میں اپنی کارکردگی کا بغور جائزہ لے اور آنے والے ایام کے تقاضے پورے کرنے کے لیے خود کو تیار کریں ۔ امام حرم نے کہا کہ اوقات و حوادث کے بارے میں غور و فکر کرنا اور ان سے سبق لینا اسلامی ضرورت ہے ۔ اسلام نے ہمیں اس کی تعلیم و ترغیب دی ہے ۔ امام حرم نے بتایا کہ ہم جس دور میں زندگی گزار رہے ہیں اس میں فتنہ کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں بہت پہلے آگاہ کرچکا ہے کہ جب تک ہم خود کو اپنے طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ اور اسے نافذ کرنے کا اہتمام نہیں کریں گے تب تک اللہ تعالیٰ ہماری حالت تبدیل نہیں کرے گا ۔ 1439 ھ کو الوداع کہتے اور نئے ہجری سال 1440 کا استقبال مثبت تبدیلی لانے اور خود اعتمادی کے عزم کی تجدید سے کیا جائے ۔ کردار و گفتار کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے عزم سے نئے سال کا استقبال کیا جائے ۔ نئی نسلوں کو دنیا بھر میں سر ابھانے والے فتنوں سے بچانے کا اہتمام کیا جائے ۔ امام حرم نے کہا کہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ امت کے کچھ لوگ خود کو اندھے فتنوں کے حوالے کئے ہوئے ہیں ۔ اعتدال اور میانہ روی کے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ خدا ترس اور سلیم فطرت کی پہچان رکھنے والے اسلاف کی ڈگر کو چھوڑے ہوئے ہیں ۔ پر فریب نعروں ، خود ساختہ صداؤں کے چکر میں دین اسلام کے مبادی سے رو گردانی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ دشمن ہماری گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ فتنوں میں مبتلا امت کے لوگ دشمنوں کو مقامات مقدسہ کے ساتھ کھلواڑ کا موقع دے رہے ہیں ۔ سرزمین فلسطین میں ہمارے بھائیوں کے خلاف مسلسل دہشت گردی ہورہی ہے اور پوری دنیا اس کا تماشا دیکھ رہی ہے ۔ امام حرم نے کہا کہ نئی نسلوں کے عزم و حوصلے توڑنے کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ ہمیں نئی نسلوں کو عزم و حوصلہ دینا ہے ۔ امام حرم نے کہا کہ ہجری سال کے اختتام پر سب سے پہلے ہمیں اپنے رب پر اعتماد کی تجدید کرنی ہے پھر خود اپنی ذات پر اعتماد اور اپنی نئی نسلوں کو انتہا پسندانہ افکار سے لڑنے ، دہشت گردی و انتہا پسندی کی شاہراہ پر چلنے والے مٹھی بھر عناصر کی مزاحمت کرنی ہوگی ۔
مادر پدر آزاد معاشرے کے علمبرداروں ، نفرت اور عداوت پر آمادہ کرنے والوں سے نمٹنا ہوگا ۔ ظلم ، جبر ، تسلط ، خود شکستگی ، دین اور اپنی پہچان سے آنکھیں موندنے ، وطن سے غداری ، ریاستی قیادت سے بغاوت کے علمبرداروں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔۔