شریعت کے مطابق نکاح و دیگر تقاریب کی تلقین، علماء کا مشاورتی اجلاس سے خطاب
حیدرآباد ۔ 31 جنوری (سیاست نیوز) ملک کے موجودہ ماحول کے پس منظر میں جمعیتہ العلماء گریٹر حیدرآباد نے شہر کے علماء کرام کا ایک مشاورتی اجلاس الفا گارڈن ٹولی چوکی میں منعقد ہوا جس میں ’’اسلام کے عائیلی احکام اور خاص طور سے نزاعات کی یکسوئی کا اسلامی نظام‘‘ پر علماء کرام نے مخاطب کیا اور اسلام کے طلاق، خلع اور فسخ نکاح کے طریقوں اور نظام قضاء ت کا قیام اور اس کے طریقہ کار کو لاگو کرنے پر زور دیا گیا۔ شہر کے 200 سے زائد علماء کرام نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر علماء کرام نے متفقہ قرارداد جاری کیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مسلمان نکاح، ولیمہ اور دیگر تقریبات کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نہایت سادگی کے ساتھ انجام دیں۔ قاضی اسلام نہ ہونے کی صورت میں دارالقضائ، محکمہ شرعیہ، شرعی پنچایت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ طرفین کی بات سن کر اولاً شوہر کو مجبور کرے کہ وہ طلاق و خلع کے ذریعہ اپنی منکوحہ کو زوجیت سے خارج کردے اگر شوہر نہ مانے تو فسخ کے شرائط کو سامنے رکھ کر نکاح فسخ کردے۔ جہاں ملی تنظیموں کی زیرنگرانی محاکم شرعیہ اور دارالقضاۃ قائم نہیں ہے وہاں علاقائی علماء کی رہنمائی کے مطابق شرعی پنچایتیں قائم کرکے مظلوم عورتوں کی راحت رسانی کیلئے علمائے حق خدمت انجام دیتے ہوں تو ان کی رہنمائی کی جائے۔ مولانا مفتی انعام الحق قاسمی نے کہا کہ مسلمان اس شدید ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے اپنی توجہات کو مرکوز کریں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نظام قضاۃ کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی اور علماء کرام کو متوجہ کیا کہ شرعی پنچایتوں کے نظام کو ہر جگہ قائم کرکے ملت کے متاثرہ لوگوں کی خدمت پر اپنی توجہ کو مرتکز کرنا ضروری ہے۔ مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ مسلمان عدالتوں میں جانے کی وجہ سے ان کا نہ صرف وقار متاثر ہورہا ہے بلکہ حکومت کی آمدنی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ مولانا مفتی تجمل حسین قاسمی نے کہا کہ اسلام میں رشتوں کو جوڑنے والا محبوب عمل موجود ہے اور توڑنے والوں کو سخت وعیدیں ہیں اور عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کرتے ہوئے کہا گیا کہ عورت کے تیڑھے پن سے فائدہ اٹھاؤ۔ پروفیسر راشد نسیم ندوی، مولانا عبدالقوی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ طلاق، خلع، فسخ نکاح کے متعلق مسلمانوں کو واقف کروانا ضروری ہے۔ قاری یونس احمد خان کی قرأت اور حافظ تاج الدین سعید کی نعت سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ مولانا مفتی عبدالمغنی، مولانا حافظ پیر شبیراحمد نے مخاطب کیا۔ مولانا مفتی عبدالمغنی نے جلسہ کی صدارت کی۔ اس موقع پر مولانا عبدالملک مظاہری، مولانا غیاث احمد رشادی، مولانا مفتی آصف الدین ندوی، مولانا موسیٰ خان ندوی اور دیگر علماء موجود تھے۔ مولانا سید مصباح الدین، عبدالستار حسامی، محمد عبدالعلیم، سید اسرار احمد قاسمی، محمد قمر فیضی اور دیگر نے اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مولانا احمد عبیدالرحمن اطہر کی دعا پر یہ جلسہ اختتام کو پہنچا۔