مسلمانوں کوتحفظات کے وعدہ پر عمل کیا جائے

مسلم میناریٹی آرگنائزیشن کا مطالبہ
حیدرآباد۔/6جولائی، ( سیاست نیوز) آل انڈیا مسلم میناریٹی آرگنائزیشن نے مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سید مختار حسین اور ایم اے صدیقی نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے چار ماہ میں 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری کا مطالبہ کیا تھا لیکن چار سال گزرنے کے باوجود وعدہ پر عمل نہیں کیا گیا۔ چیف منسٹر نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مسلم تحفظات کے مسئلہ پر بات چیت کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا تھا کہ نریندر مودی کا رویہ تحفظات کے حق میں ہے۔ کے سی آر نے تحفظات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے اور نئی دہلی میں جنتر منتر پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ان اعلانات پر کوئی عمل آوری نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنگناتھ مشرا کی زیر صدارت کمیشن نے مئی 2007 کو حکومت کو پیش کردہ رپورٹ میں مسلمانوں کو 15 فیصد تحفظات کی سفارش کی۔ تلنگانہ اسمبلی میں بل منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا ہے، اگر چیف منسٹر چاہتے تو وہ مرکز کو بل روانہ کرنے کے بجائے جی او جاری کرتے ہوئے تحفظات پر عمل آوری کا آغاز کرسکتے تھے۔ سابق میں ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات فراہم کئے اور جی او کے ذریعہ عمل آوری کی جس کے نتیجہ میں لاکھوں مسلم طلبہ کو فائدہ ہوا۔ آرگنائزیشن نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں وقف بورڈ کو جوڈیشیل اختیارات دیئے جائیں۔ انہوں نے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے غریب مسلمانوں کو قرض کی فراہمی کی مانگ کی۔