کاروان میں اقامتی اسکول کا افتتاح ، محمد محمود علی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ مسلمانوں میں گریجویشن کی تکمیل کرنے والوں کا فیصد صرف 3 ہے، لہذا چیف منسٹر کے چندر شیکھر را ؤ نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے اقامتی اسکولس کے آغاز کا فیصلہ کیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر آج کاروان حلقہ اسمبلی کے گولکنڈہ علاقہ میں لڑکیوں کے اقامتی اسکول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ سچر کمیٹی نے مسلمانوں کو دلتوں سے زیادہ پسماندہ قرار دیا ہے۔ آزادی کے بعد سے کسی بھی حکومت نے مسلمانوں کی پسماندگی کے خاتمہ پر توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں پسماندگی میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔ محمود علی نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں 71 اقامتی اسکولس کا آغاز کیا جارہا ہے اور ان اسکولس میں انٹرمیڈیٹ تک کلاسس میں توسیع دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2001 ء میں ٹی آر ایس کے قیام کے موقع پر کے سی آر نے مسلمانوںکی ہمہ جہتی ترقی کیلئے جامع منصوبے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اقلیتوں کی ترقی کیلئے کئی نئی اسکیمات کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہوتے ہی چیف منسٹر نے اقلیتوں کیلئے کئی اسکیمات کا آغاز کیا تاکہ تعلیمی اور معاشی ترقی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور سے ہٹ کر کئی نئی اسکیمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ محمود علی نے بتایا کہ 71 اقلیتی اقامتی اسکولس میں 39 طلبہ اور 32 طالبات کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں اور دواخانوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے تاکہ تعلیم اور صحت کے شعبہ میں عوام کو کارپوریٹ طرز کی خدمات دستیاب رہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے کیونکہ معاشرہ کی ترقی میں خواتین کا اہم رول ہوتا ہے ۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ معیاری تعلیم کی فراہمی پر خصوصی توجہ دیں ۔ محمود علی نے کہا کہ والدین سے زیادہ اساتذہ کی ذمہ داری ہیکہ وہ طالبات کو موجودہ تقاضوں کے مطابق تیار کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقامتی اسکولس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات ترقی کرتے ہوئے اہم عہدوں پر فائز ہوں گے۔ اقامتی اسکولس سوسائٹی کے نائب صدرنشین اے کے خان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں قائم ہونے والے ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت کے 120 اقامتی اسکولس میں 60 اسکول لڑکیوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی اسکولس میں نصابی کتب کے علاوہ اخلاقیات اور مذہبی تعلیم پر بھی توجہ دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو برسوں میں 6 تا 8 ایکر اراضی پر اسکولوں کی ذاتی عمارتیں تعمیرکی جائیں گی اور ایک عمارت پر 20 تا 23 کروڑ روپئے کا خرچ آئے گا ۔ اے کے خاں نے بتایا کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے تقررات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹیچرس کیلئے اسکولوں میں قیام کی گنجائش فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ طلبہ کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے سکیں۔ جاریہ تعلیمی سال پانچویں ، چھٹویں اور ساتویں جماعت سے اسکولوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ بعد میں انٹرمیڈیٹ تک کلاسس کا آغاز کیا جائے گا ۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ بار بار اسکولوں کو آکر تعلیم میں رکاوٹ پیدا نہ کریں اور مقررہ وقت پر بچوں سے ملاقات کیلئے آئیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے طالبات سے ملاقات کی اور اسکول میں موجودہ سہولتوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ طالبات نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس تقریب میں ضلع کلکٹر راہول بوجا، ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر سریدھر ویرا برہما چاری کے علاوہ محکمہ جات تعلیم اور ریونیو کے عہدیدار موجود تھے۔