مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف حملوں میں اضافہ

واشنگٹن ۔ 11 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں اقلیتی فرقوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف حملوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔ امریکی قانون سازوں کو آج یہ بات بتائی گئی۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایلیوٹ ابراہم نے قانون سازوں کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کمیشن کو موصولہ اطلاعات کے مطابق مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ ہندوستان ایک کثیر جہتی اور سیکولر جمہوریت کا حامل ہے۔ انہوں نے امریکی کانگریس کی سماعت کے دوران کہا کہ این جی اوز اور مذہبی قائدین جن کا تعلق مسلمان ، عیسائی اور سکھ فرقہ سے ہے، انہوں نے ملک میں مجوزہ 2014 ء عام انتخابات کو تشدد میں اضافہ کی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے ۔ اس کے علاوہ سیاستدانوں کی جانب سے مذہبی تخریب پسندی بھی ایک اہم وجہ ہے۔ ان مذہبی رہنماؤں نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ جیسے جیسے عام انتخابات قریب آرہے ہیں، اس طرح کے حملوں کے واقعات مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔ ابراہم نے بتایا کہ عیسائی این جی اوز اور قائدین نے یہ اطلاع دی ہے کہ انہیں ایسی ریاستوں میں انتہائی ہراسانی و تشدد کا سامنا ہے جہاں مخالف تبدیلی مذہب قوانین پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مذہبی محرکات پر مبنی جرائم کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے معاملہ میں بھی ہندوستان کا ریکارڈ ملا جلا ہے۔ امریکی کانگریس کمیٹی کے روبرو تہمینہ ارورا نے حلفیہ بیان پیش کیا

جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ملک میں حملوں کے جو بھی واقعات پیش آئے وہ بنیادی طور پر ان ریاستوں میں دیکھے گئے جہاں بی جے پی اقتدار پر ہے اور جہاں اس سیاسی جماعت سے وابستہ گروپس سرگرم ہیں۔ تہمینہ ارورا کا تعلق الائینس ڈیفنڈنگ فریڈم ۔ انڈیا سے ہے۔ تہمینہ ارورا اس سماعت کیلئے نئی دہلی سے یہاں پہنچی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کو بنیادی طور پر غیر سرکاری عوامل ہوا دیتے ہیں جن کی رہنمائی ہندوتوا نظریات کے حامل کر رہے ہیں۔ یہ نظریہ ہندوستان کو ایک ہندو مملکت تصور کرتا ہے اور مذہبی اقلیتوں کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی رواداری کی طویل ترین روایات کے باوجود گزشتہ چند دہوں کے دوران مذہبی اقلیتوں کے خلاف مذہبی بنیاد پرستی اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ارورا نے بتایا کہ مختلف مذہبی گروپس اور حقوق انسانی ایجنسیوں کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ چند سال میں عیسائیوں پر اوسطاً تقریباً 150 پر تشدد حملے کئے گئے ، ان میں جسمانی اور جنسی حملے ، قتل اور مذہبی عبادت گاہوں و قبرستانوں کی بے حرمتی شامل ہیں۔