مسلمانوں اور دلتوں میں پھوٹ پیدا کرنے عثمانیہ یونیورسٹی لائبریری کا نام تبدیل

نظام حیدرآباد سے زبانی ہمدردی، نشانیوں کو ختم کرنے کے اقدامات، جناب زاہد علی خان اور کیپٹن پانڈو رنگاریڈی کا ردعمل
ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے ہمدردی ہو تو پرگتی بھون اور تلنگانہ بھون کا نام موسوم کریں
حیدرآباد۔ 17 مئی (سیاست نیوز) آصف سابع نواب میر عثمان علی خان کی جانب سے قائم کردہ ملک کی عظیم درسگاہ عثمانیہ یونیورسٹی کے سکیولر کردار کو مسخ کرنے کے لیے فرقہ پرست طاقتیں متحرک ہوچکی ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی لائبریری کے نام کو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام سے موسوم کرنے کے فیصلہ کی سابق عثمانین اور اہل حیدرآباد کی جانب سے شدت سے مخالفت کے باوجود حکام نے اپنے منصوبے کی آخر کار تکمیل کردی۔ آصف سابع کے ارکان خاندان اور کئی سابق عثمانین حیدرآبادی نامور شخصیتوں نے اس فیصلے کی مذمت کی۔ کے سی آر حکومت جو ملک کی واحد سکیولر حکومت کا دعوی کرتی ہے، لیکن اس کے اقدامات سنگ پریوار کے ایجنڈے سے کچھ کم نہیں۔ تلنگانہ میں بتدریج نظام کی نشانیوں کو ختم کرنے کی منصوبہ بند سازش تیار کی گئی اور اسی کے حصہ کے طور پر تاریخی عثمانیہ یونیورسٹی میں لائبریری کا نام تبدیل کردیا گیا۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست اور کیپٹن پانڈو رنگا ریڈی نے لائبریری کے نام کی تبدیلی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام دراصل دلت مسلم اتحاد کو توڑنے کی ایک کوشش ہے۔ حالیہ عرصہ میں دلت اور مسلمان اپنے مسائل کی یکسوئی کے لیے متحدہ جدوجہد کررہے ہیں لہٰذا اعلی طبقات نے اپنے تسلط اور غلبے کو برقرار رکھنے کے لیے کمزور طبقات میں پھوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ دلت تنظیموں کی جانب سے کیئے گئے مطالبہ کا بہانہ بناکر یونیورسٹی کی لائبریری کا نام ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے موسوم کردیا گیا۔ اس سلسلہ میں یونیورسٹی کے دیگر طلبہ اور سابق عثمانین کی نمائندگیوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ جناب زاہد علی خان اور کیپٹن پانڈو رنگاریڈی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے دلتوں اور مسلمانوں میں نفاق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر جو دلتوں کے مقبول عام قائد ہیں، ان کے نام سے اگر حکومت کو واقعی کوئی ادارہ موسوم کرنا تھا تو یونیورسٹی کے احاطہ میں نئی لائبریری یا پھر کوئی اور ریسرچ سنٹر قائم کیا جاسکتا تھا۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں حکومت کی ناانصافیوں کے خلاف دلتوں اور بائیں بازو تنظیموں کی تحریک سے خوفزدہ ہوکر یہ قدم اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ایس سی 18 فیصد ایس ٹی 7 ، بی سی 45 اور مسلمان 14 فیصد ہیں۔ کے سی آر نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ان طبقات کے ساتھ کئی وعدے کئے جن پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے لیے تحفظات کا وعدہ آج تک پورا نہ ہوسکا۔ دلتوں اور مسلمانوں میں سیاسی شعور سے خوفزدہ کے سی آر حکومت نے عثمانیہ یونیورسٹی کو ان طبقات میں پھوٹ ڈالنے کے مرکز کے طور پر استعمال کیا ہے۔ کے سی آر زبانی طور پر ہمیشہ نظام حیدرآباد کی فلاحی خدمات کی ستائش کرتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ نظام کی نشانیوں کو مٹانے میں سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ عثمانیہ ہاسپٹل کی تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا جو لمحہ آخر میں عوامی احتجاج کے سبب روکنا پڑا۔ حکومت عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کو مرمتی کاموں کے ذریعہ تحفظ کرنے کے بجائے اسے از خود منہدم ہونے کے لیے چھوڑ چکی ہے۔ کے سی آر حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی توقع کی جارہی تھی کہ تاریخی عمارتوں اور حیدرآباد روایتی تہذیب و تمدن کا تحفظ کیا جائیگا۔ لیکن عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے لوگو کو تبدیل کرتے ہوئے کے سی آر نے سب سے پہلے اپنی ذہنیت آشکار کی۔ لوگو سے اردو کو حذف کردیا گیا۔ کیپٹن پانڈو رنگاریڈی نے انتہائی جذباتی انداز میں عثمانیہ یونیورسٹی لائبریری کے نام کی تبدیلی کی مذمت کی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں وائس چانسلر پروفیسر ایس رام چندرن سے ربط قائم کرتے ہوئے احتجاج درج کروایا۔ کیپٹن ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کے مخالف نظام اقدامات پر ارکان پارلیمنٹ، اسمبلی اور ٹی آر ایس کے قائدین کی خاموشی افسوسناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظام حیدرآباد نے اورنگ آباد میں کالج کے قیام کے لیے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو 64 ایکڑ اراضی بطور عطیہ حوالے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر جو دستور ہند کے معمار ہیں، اگر ان کے احترام سے کے سی آر کو اتنی دلچسپی ہے تو انہیں چاہئے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ کی عمارت کا نام ڈاکٹر امبیڈکر کے نام سے موسوم کریں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو پراگتی بھون اور پارٹی ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون کا نام ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سے موسوم کرتے ہوئے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ نظام کے پوترے اور نظام فیملی اسوسی ایشن کے صدر نواب نجف علی خان نے لائبریری کے نام کی تبدیلی کی مخالفت کی۔