مسلمانوںکوآبادی کے تناسب سے تحفظات

کمشنر آف انکوائری کو تلنگانہ اضلاع کے دورہ کی ہدایت‘ چیف منسٹر کے سی آر کا اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جولائی(سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر آج اعلیٰ سطحی اجلاس میں کمیشن آف انکوائری کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے غریب مسلمانوں کو اُن کی آبادی کے تناسب سے دیگر ریاستوں ٹاملناڈو اور کرناٹک کی طرز پر تحفظات فراہم کئے جائیں گے ۔ حکومت نے اقلیتوںکی تعلیمی ، معاشی اور سماجی موقف کا جائزہ لینے کے لئے جو کمیشن آف انکوائری تشکیل دیا ہے ، اس کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے ہدایت دی کہ کمیشن کو مقررہ مدت کے دوران اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنی چاہئے۔ چیف منسٹر نے کمیشن آف انکوائری کے صدرنشین جی سدھیر ریٹائرڈ آئی اے ایس سے کہا کہ وہ مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے اقلیتوں کی تعلیمی ، معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لیں اور مقررہ میعاد کے دوران اپنی رپورٹ پیش کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی میں سنجیدہ ہے اور وہ چاہتی ہیں کہ جامع رپورٹ کی بنیاد پر تحفظات کی فراہمی کی راہ ہموار کی جائے۔ چیف منسٹر نے اجلاس میں موجود جی سدھیر سے کمیشن آف انکوائری کی پیشرفت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ جی سدھیر نے بتایا کہ بہت جلد اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے تعلیمی اور معاشی موقف کا جائزہ لیں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سابق میں جن بنیادوں پر تحفظات فراہم کئے گئے ، اس کا بھی جائزہ لیا جائے ۔ انہوں نے سکریٹری اقلیتی بہبود سے کہا کہ وہ کمیشن کے کام کاج میں مکمل تعاون کریں اور انہیں درکار اسٹاف اور انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے کہا کہ مسلمانوں کی جامع ترقی کیلئے حکمت عملی اور پروگرام طئے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 12 فیصد مسلمان ہیں اور ان کی اکثریت پسماندہ اور غریب ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ جس وقت وہ مرکزی وزیر تھے انہوں نے سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل آوری کیلئے یو پی اے حکومت پر دباؤ ڈالا تھا۔ سچر کمیٹی رپورٹ میں مسلمانوں کی تعلیمی ، معاشی اور سماجی پسماندگی کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بھی مسلمانوں کے بارے میں سروے مکمل اعداد و شمار کے ساتھ کیا جائے اور ہر ضلع میں 3 تا 4 اسمبلی حلقوں کا احاطہ کیا جائے۔ انہوں نے کمیشن آف انکوائری سے کہا کہ وہ سروے کے دوران مسلمانوں کی حالت کے بارے میں تصاویر اور ویڈیو گرافی کریں تاکہ تحفظات کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوں۔ انکوائری کمیشن مختلف مسلم تنظیموں کے علاوہ انفرادی طور پر بھی نمائندگی قبول کرے گا۔اس موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی اور سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل موجود تھے۔