کنارے پر ساکن شہری بے حس حکومت کے رحم و کرم پر : مرکزی وزیر ہرش وردھن
نئی دہلی 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) دریائے جمنا کی سطح آب میں آج مسلسل تیسرے دن بھی اضافہ ہورہا ہے اور وہ خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ سرکاری عہدیداروں نے کہاکہ قدیم دریائے جمنا کے پُل پر گاڑیوں کی نقل و حرکت کل سے روک دی گئی ہے جبکہ مسلسل بارش کی وجہ سے دریا کی سطح آب میں اضافہ ہوگیا تھا۔ ہاتانی کونڈ بیاریج سے دوپہر ایک بجے 3134 کیوزکس پانی خارج کیا گیا۔ دہلی ریلوے برج اور پلّا بیاریج میں سطح آب 205.7 میٹر اور 211.42 میٹر علی الترتیب تھی۔ عہدیداروں کے بموجب خطرے کا نشان 204.83 میٹر ہے۔ دریا میں پانی کی سطح 205.30 میٹر تک ہفتے کے دن 7 بجے شام تک پہونچ گئی تھی چنانچہ عہدیدار نشیبی علاقوں سے عوام کا تخلیہ کروانے پر مجبور ہوگئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سیسوڈیا نے کل صورتحال کا جائزہ لیا اور نشیبی علاقوں سے تخلیہ کارروائی دیکھی۔ گنجان آباد علاقوں سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ کئی افراد سڑکوں پر یا زیرآب مکانوں میں قیام پذیر رہنے پر مُصر تھے لیکن چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اور ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوٹ نے اُن کے تخلیہ کے مناسب انتظامات کئے۔ ایک سیلاب کا کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے اور ایک 24 گھنٹے کام کرنے والا ہنگامی کارروائیوں کا مرکز سیلاب کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ قدیم پُل کے پاس دریائے جمنا کی سطح آب 1978 ء میں 207.49 ، 2010 ء میں 207.11 اور 2013 ء میں 207.32 میٹر تھی۔ دریں اثناء مرکزی وزیر ہرش وردھن نے دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ قبل ازیں عوام کی بازآبادکاری کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا جو دریائے جمنا کی سطح آب میں اضافہ سے متاثر ہوئے۔ یہ لوگ اپنی ’’بے حس حکومت‘‘ کے حم و کرم پر ہیں۔ اُنھوں نے عام آدمی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے انتخابی وعدے کی تکمیل سے قاصر رہی ہے۔ جس نے شہر میں بلند قامت سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا تیقن دیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ دریائے جمنا کے کنارے مقیم کئی افراد کا دریائے جمنا کی سطح آب خطرے کے نشان سے اوپر ہونے پر تخلیہ کروادیا گیا۔ لیکن اُن کی بازآبادکاری کے کوئی پیشگی انتظامات نہیں کئے گئے۔ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے کل ایک بیان آئی جی کے دفتر سے جاری کیا تھا۔