مسلح افواج کیلئے خریداری کے عمل میں سست رفتاری باعث ِ فکر

نئی دہلی۔ 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) اسلحہ کے نظاموں کا حصول سست رفتار ہونا نئی حکومت کیلئے بہت زیادہ فکرمندی کا معاملہ ہے اور خریداری کے عمل کو مسلح افواج کی بروقت تکمیل کا ذریعہ بنانے کے لئے نئی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے بحریہ کے کمانڈرس کانفرنس میں شرکت کے بعد اشارہ دیا کہ مسلح افواج کا مزید رقوم کے لئے مطالبہ امکان ہے کہ قبول کرلیا جائے گا اور بجٹ میں خریداری کے لئے مزید رقم مختص کی جائے گی، کیونکہ ملک کا دفاع کرنے والوں کیلئے کافی مقدار میں رقم فراہم کرنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں نئی حکومت کوئی بھی دباؤ قبول نہیں کرے گی۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ بحریہ کے اعلیٰ سطح کے عہدیداروں سے کمانڈرس کانفرنس میں تبادلہ خیال کے بعد پتہ چلا کہ کئی فیصلے زیرغور ہیں اور ان کا خیال ہے کہ خریداری کے عمل کو تیز رفتار بنانا سخت ضروری ہے۔

بحریہ کے پاس خریداری کے کئی پراجیکٹس ہیں جو کئی سال سے خریداری کی سست رفتاری کی بناء پر زیرالتواء ہیں۔ 16 کثیر جہتی کردار کے حامل ہیلی کاپٹرس کی خریداری کا پراجیکٹ ہے جس کے لئے 6 ہزار کروڑ روپئے کی ضرورت ہے، لیکن اسکارپین آبدوز کشتیوں کی خریداری کے لئے ہیلی کاپٹرس کو ملتوی کردیا گیا۔ 1999ء میں دیسی ساختہ آبدوز کشتیوں کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔ بحریہ جنوبی کوریا کی کمپنی سے 16 انسداد زمینی سرنگیں، بحری جہاز خریدنے کی کوشش کررہی ہے جو سابق حکومت کی جانب سے خریداری کے عمل کے خلاف شکایت کی وجہ سے زیرالتواء رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت دفاعی خریداری کے عمل کا جامع جائزہ لے گی تاکہ خریداری کا فوری آغاز کیا جاسکے۔ کئی خریداری کے معاملات میں تھے لیکن یو پی اے حکومت کی جانب سے ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ قومی ترجیح کا معاملہ ہے اور وہ اس پر زور دیں گے۔

اس سوال پر کہ بجٹ سے مسلح افواج کیا اُمید رکھ سکتی ہیں جبکہ وزیر دفاع اور وزیر فینانس دونوں ایک ہی شخصیت ہیں۔ ارون جیٹلی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے آپ کو 10 جولائی تک انتظار کرنا ہوگا۔ (اسی دن پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیا جائے گا)۔ اس سوال پر کہ دفاعی خریداری جی ڈی پی کا 2.5 سے 3 فیصد ہوسکتی ہے، جیٹلی نے کہا کہ ہمیں فیصد کے چکر میں نہیں پڑنا چاہئے۔ معیشت توسیع پذیر ہے۔ کم فیصد بھی زیادہ رقم کا ہوسکتا ہے۔ جو بھی رقم ضروری ہو، ہماری کوشش ہوگی کہ فراہم کی جاسکے۔ فوج کیلئے عبوری بجٹ میں 2.24 لاکھ کروڑ روپئے سابق حکومت کی جانب سے جاریہ سال فروری میں مختص کئے گئے تھے ، لیکن مسلح افواج عام بجٹ میں جدید کاری کے لئے مزید 20 فیصد رقم طلب کررہی ہے۔