جیش محمد کے سربراہ کیخلاف اقوام متحدہ کی تحدیدات کیلئے چین کی جانب سے ثبوت کی طلب پر ہندوستان کا اعتراض
بیجنگ ۔ 22 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے خلاف اقوام متحدہ کے نتائج کیلئے ٹھوس ثبوت پیش کرنے چین کے مطالبہ کی آج سخت مذمت کی اور کہا کہ اس (اظہر) کی کارستانیاں ہی سب سے بڑا دستاویزی ثبوت ہیں اور اس (اظہر) کے ثبوتوں کا بوجھ اس (ہندوستان) پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ معتمدخارجہ ایس جئے شنکر نے اپنی مشترکہ صدارت میں یہاں منعقدہ حکمت عملی کے مذاکرات میں سرکردہ چینی حکام سے طوفانی تبادلہ خیال کے بعد میڈیا سے کہا کہ کلیدی مسائل پر ہندوستان کی فکر و تشویش کے اظہار کے ضمن میں یہ بات چیت کافی فائدہ بخش رہی۔ جئے شنکر نے کہا کہ ’’1267 کمیٹی کی طرف سے مسعود اظہر کے خلاف تحدیدات کے مسئلہ پر ہم نے پھر ایک مرتبہ اس کے اطلاق کی معقولیت سے واقف کروایا اور واضح کیاکہ نہ صرف ہندوستان بلکہ دیگر کئی ممالک نے بھی یہ طریقہ کار اختیار کیا ہے‘‘۔ انہوں نے مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے امریکہ کی طرف سے ایک درخواست کی پیشکشی کا حوالہ دیا جس کی برطانیہ اور فرانس نے اس سال تائید کی ہے۔ اظہر پر امتناع کیلئے ٹھوس ثبوت کی پیشکشی پر چینی وزارت خارجہ کے اصرار پر جئے شنکر نے کہا کہ ’’جہاں تک اظہر کا معاملہ ہے۔ 1267 میں اس کی تنظیم جیش محمد پر امتناع عائد ہے۔ چنانچہ خود 1267 کمیٹی میں ہی یہ ثبوت موجود ہے۔ یہ بات کہ اس (اظہر) نے یہ کہا ہے اس کی کارستانیاں ہی اس کی سرگرمیوں کا ٹھوس دستاویزی ثبوت ہے۔ جئے شنکر نے کہا کہ ’’یہ تجویز جس پر سوال اٹھایا جارہا ہے اس مرتبہ ہندوستان نے پیش نہیں کی ہے۔ ثبوت کی پیشکشی کا بوجھ ہندوستان پر نہیں ہے۔ تجویز پیش کرنے والے خود اس بات سے پوری طرح متفق اور مطمئن ہیں بصورت دیگر وہ تجویز کی پیشکشی کا قدم ہی نہیں اٹھاتے تھے‘‘۔ اس مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا نہ ہونے سے متعلق چین کے ادعاء پر معتمد خارجہ نے کہاکہ ’’اتفاق رائے اس لئے نہیں ہوسکا کیونکہ چین اس میں شامل نہیں ہوا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 1267 کمیٹی کی کارروائیاں منظرعام پر نہیں لائی جاتیں لیکن ’’ہم سمجھتے ہیں کہ 1267 (کمیٹی) میں اس تجویز کو بھرپور تائید حاصل ہے۔ یہ وہی بات ہے جو ہمیں بتائی گئی ہے‘‘۔