بیجنگ ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دیئے جانے کو ویٹو کرنے کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے امریکہ کے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا جہاں یہ کہا جارہا تھا کہ چین دراصل ایسا کرتے ہوئے اسلامی گروپس کو تحدیدات کے نفاذ سے بچانا چاہتا ہے۔ یاد رہیکہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے چہارشنبہ کو چین کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ (چین) منافقت (دوغلے پن) سے کام لے رہا ہے جہاں ایک طرف ژنجیانگ میں لاکھوں مسلمانوں سے قیدیوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور دوسری طرف ایک دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کو بچانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ پومپیو کا واضح اشارہ اس جانب تھا جہاں ہندوستان کی جانب سے مسعود اظہر کو اقوام متحدہ میں عالمی دہشت گرد قرار دینے کی کوشش پر چین نے پانی پھیر دیا تھا۔ ان تمام حالات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اگر ایسا ہے تو پھر وہ ملک جس نے 1267 القاعدہ سینکشنس کمیٹی برائے سلامتی کونسل کے کئی معاملات کو التواء میں رکھا ہے، وہی زیادہ سے زیادہ دہشت گردوں کو پناہ بھی دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سنیکشنس کمیٹی میں تکنیکی طور پر التواء ایک معمول کی بات ہے۔ مسٹر گینگ نے اس سلسلہ میں راست طور پر امریکہ کا نام لئے بغیر کہا کہ ایک ایسا ملک بھی ہے جو چین پر یہ الزام عائد کرتا ہیکہ وہ (چین) تکنیکی التواء کے ذریعہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو بھی ملک تکنیکی التواء سے کام لے رہا ہے وہ دہشت گردوں کو پناہ دینے کا بھی ذمہ دار ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی راہ میں چین نے اب تک چار بار رکاوٹ پیدا کی ہے اور اپنے ویٹو کی طاقت کا بخوبی استعمال کیا ہے اور حالیہ دنوں میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو بھی 1267 کمیٹی میں تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر یہ کہہ کر زیرالتواء رکھا ہیکہ اس کے ذریعہ متعلقہ فریقین کو پلوامہ حملوں کے بعد بات چیت کا مناسب موقع مل جائے گا۔
یہ دیکھتے ہوئے امریکہ نے سلامتی کونسل میں جمعرات کے روز راست طور پر ایک درخواست کا ادخال کرتے ہوئے اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جسے چین نے 1267 کمیٹی کی توہین قرار دیا ہے۔