مسجد یکخانہ پر بنڈارو دتاتریہ کے ریمارکس اور اظہر الدین پر تنقید کی مذمت

بی جے پی قائدین شر انگیزی کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھانے کوشاں ، شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد ۔ 16 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر بنڈارو دتاتریہ اور عنبر پیٹ میں یکخانہ مسجد کا کوئی وجود نہ ہونے کا جو ریمارکس کیا ہے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو اس معاملے میں بی جے پی اور اس کے قائدین کو مداخلت کرنے کا اخلاقی حق بھی نہیں ہے ۔ کیوں کہ یہ معاملہ مسجد ، مسلمانوں اور حکام کے درمیان ہے ۔ مسجد کے انہدام کے خلاف مسلمان اپنے شدید جذبات کا اظہار کررہے ہیں ۔ بی جے پی کے قائدین دتاتریہ ، راجہ سنگھ ، کشن ریڈی اور ڈاکٹر لکشمن غیر ضروری ریمارکس کرتے ہوئے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے بنڈارو دتاتریہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ محمد اظہر الدین تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ ہے انہوں نے پارٹی کے ہیڈکوارٹر گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ جب پارٹی آفس میں پریس کانفرنس ہوتی ہے تو اس کا کیا مطلب ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں ۔ دتاتریہ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ محمد اظہر الدین نے مسلمانوں کو ہرگز مشتعل نہیں کیا تاہم دتاتریہ کے علاوہ بی جے پی کے دوسرے قائدین شر انگیزی کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مسجد یکخانہ کا وقف بورڈ میں ریکارڈ موجود ہے ۔ وقف بورڈ سے مذاکرات کرے بغیر بی جے پی کے قائدین کی جانب سے معاوضہ دینے کا جو دعویٰ کیا جارہا ہے وہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ چند دن قبل وزیر داخلہ محمد محمود علی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مسجد اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کرنے اور اس معاملے میں حکومت سے تعاون کرنے کی مسلمانوں سے اپیل کی تھی لیکن کل ایڈوکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ میں مسجد یکخانہ کا کوئی وجود نہ ہونے کی جو دلیل پیش کی ہے اس سے حکومت کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے اور مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی ہے ۔ ایک طرف بی جے پی مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچا رہی تو ہائی کورٹ میں حکومت کا موقف معنی خیز ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری اسی مقام پر دوبارہ مسجد تعمیر کی جائے گی ۔۔