مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کا مطالبہ

بلدی عہدیداروں کے خلاف کارروائی ضروری، چیف منسٹر کی بے حسی پر اظہرالدین کی تنقید
حیدرآباد ۔ 13۔ مئی (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ اور سابق کرکٹر محمد اظہرالدین نے مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غیر قانونی طور پر مسجد کو شہید کرنے کے ذمہ دار بلدی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اظہرالدین نے کہا کہ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے یہ اعتراف کیا ہے کہ مسجد غیر قانونی طور پر منہدم کی گئی ۔ اس کے باوجود آج تک بلدی عہدیداروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اور عاشور خانہ اوقافی اراضی ہے اور وقف بورڈ نے نظام سے قبل معاوضہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا۔ اس کے باوجود بلدی عہدیداروں نے غیر مجاز قابضین کو بھاری معاوضہ ادا کرتے ہوئے مسجد کو شہید کردیا۔ انہوں نے کمشنر جی ایچ ایم سی کی فی الفور معطلی کا مطالبہ کیا ۔ اظہرالدین نے کہا کہ بعض پارٹیاں اس مسئلہ کی آڑ میں امن و امان کو بگاڑنا چاہتی ہیں۔ لہذا عوام کو ان سے چوکس رہنا چاہئے ۔ انہوں نے مسجد کی شہادت اور معاوضہ کی ادائیگی کے بارے میں تحقیقات کی مانگ کی اور کہا کہ خاطیوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ چیف منسٹر کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اظہرالدین نے کہا کہ کے سی آر نے وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس کا وعدہ کیا تھا لیکن آج اختیارات نہیں دیئے گئے ۔ انہوں نے وزیر بلدی نظم و نسق یا وزیر اقلیتی بہبود کی جانب سے علاقہ کا دورہ نہ کرنے پر تنقید کی۔ اظہرالدین نے کہا کہ چیف منسٹر کے پاس اڈیشہ اور ٹاملناڈو کے دورہ کیلئے وقت ہے لیکن مسجد یکخانہ کے تنازعہ کی یکسوئی کیلئے وقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ہو یا جی ایچ ایم سی جو بھی قصوروار ہیں تحقیقات کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مسجد کے انہدام کے معاملہ میں بلدیہ کی زیادہ غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اور عاشور خانہ قطب شاہی دور کے ہیں ، ان کا تحفظ کرنے کے بجائے منہدم کرنا افسوسناک ہے۔ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو اقلیتوں کی تائید حاصل ہوئی ، اس کے باوجود ان کی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اظہرالدین نے مسجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیر پر زور دیا اور کہا کہ وہ سڑک کی توسیع کے خلاف نہیں ہے لیکن تاریخی اور قدیم مسجد کا تحفظ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹریفک کے مسائل پیدا ہونے پر کیا چارمینار کو بھی منہدم کیا جائے گا؟ اظہرالدین نے کہا کہ تاریخی چارمینار حکام کی لاپرواہی کا شکار ہے اور حالیہ دنوں میں مینار کے مختلف حصے گر پڑے ۔ انہوں نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعہ عمارت کے تحفظ کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس میں اقلیتی قائدین شیخ عبداللہ سہیل اور سید نظام الدین موجود تھے۔