مسجد نانا باغ کی اراضی پر غیر مجاز تعمیرات کو روک دیا گیا

سی ای او وقف بورڈ کی ڈی سی پی سے نمائندگی ، دستاویزات کی جانچ کے بعد پولیس کی مداخلت
حیدرآباد۔ 2 ۔ مارچ (سیاست نیوز) بشیر باغ میں واقع مسجد نانا باغ سے متصل اراضی پر جاری غیر قانونی تعمیر کو روکنے میں وقف بورڈ کو کامیابی ملی ہے۔ اوقافی اراضی پر تعمیر کرنے والے بلڈر نے پولیس کی ملی بھگت سے تعمیری کام کو جاری رکھا تھا اور وقف بورڈ کی نوٹس اور ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسد اللہ نے غیر قانونی تعمیر کا شخصی طور پر معائنہ کرتے ہوئے بلڈر کو تعمیری کام روکنے کی ہدایت دی لیکن اس نے سپریم کورٹ میں مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے کام جاری رکھا۔ بلڈر کو پولیس کی درپردہ تائید کو دیکھتے ہوئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسد اللہ نے ڈپٹی کمشنر پولیس کملاسن ریڈی سے ربط قائم کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر اور بلڈر کو اپنے دستاویزات کے ساتھ رجوع ہونے کا مشورہ دیا اور آج انسپکٹر پولیس سیف آباد کے روبرو دستاویزات کی جانچ کی گئی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے واضح کردیا کہ سپریم کورٹ میں بلڈر کا مقدمہ کرایہ سے متعلق ہے اور یہ مقدمہ وقف بورڈ سے تعلق نہیں رکھتا ۔ لہذا اراضی پر وقف بورڈ کی ملکیت کا دعویٰ متاثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے وقف اراضی سے متعلق تمام دستاویزات پولیس کے روبرو پیش کئے جن میں گزٹ اور منتخب کی نقل شامل ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے پروٹوکول کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے رتبہ سے کم پولیس عہدیدار کے روبرو پیش ہونے میں کوئی تامل نہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ اوقافی اراضی کے تحفظ کے لئے وہ کسی بھی عہدیدار کے پاس پیش ہونے کیلئے تیار ہے، بھلے ہی اس کا رینک ان سے کم کیوں نہ ہو۔ انسپکٹر پولیس سیف آباد نے فریقین کے دستاویزات کی جانچ کے بعد بلڈر کو تعمیری کام روکنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے اراضی کے حصول کیلئے شروع کی گئی کارروائی کے اختتام تک تعمیر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس طرح چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی خصوصی دلچسپی سے بشیر باغ جیسے قلب شہر میں قیمتی اوقافی اراضی کے تحفظ میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ دوسری طرف وقف بورڈ نے اپنے ریکارڈ کے مطابق 16 ایکڑ 12 گنٹے اراضی پر موجود عمارتوں بشمول سرکاری دفاتر کو تخلیہ کی نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے بتایا کہ وقف سروے رپورٹ میں مسجد کے تحت 16 ایکر 22 گنٹے اراضی کا ثبوت موجود ہے اور سروے میں کہا گیا کہ مسجد کے تحت 5 ایکر 10 گنٹے اراضی چھوڑ کر باقی زمین فروخت کردی گئی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو وقف اراضی فروخت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ وقف بورڈ میں تمام ضروری ریکارڈ موجود ہے، جس کے تحت تحفظ کی کارروائی کی جائے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ 1979 ء کے کتاب الاوقاف میں وقف اراضی کو کم ظاہر کیا گیا ، اسی طرح ایس ایل آر میں بھی مبینہ طورپر دھاندلیاں کی گئیں۔ وقف بورڈ کی جانب سے ریونیو ریکارڈ طلب کیا گیا ہے تاکہ اراضی کی حقیقی صورتحال کا پتہ چلایا جاسکے۔ مسجد نانا باغ کے تحت 16 ایکر 22 گنٹے اراضی کی نشاندہی کی گئی جس کے تحت اولڈ ایم ایل اے کوارٹرس، قدیم رٹز ہوٹل اور دیگر خانگی ہاسپٹلس بھی اوقافی اراضی میں شامل ہیں۔