مسجد حاجی لال محمد سکندرآباد کی کروڑہا روپئے مالیتی اراضی پر ناجائز قبضے

سکندرآباد پاسپورٹ آفس کے قریب مسجد کی 589 مربع گز اراضی پر غیروں کا دعویٰ
وقف بورڈ سے فوری کارروائی کرنے مقامی مسلمانوں کی نمائندگی
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( نمائندہ خصوصی) : شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد اور اس کے اطراف و اکناف میں ایسی بے شمار مساجد ہیں جن کی ہزاروں ایکڑ قیمتی اراضیات پر لینڈ گرابرس اور ناجائز قابضین نے قبضے کرلیے ہیں۔ یہ ایسی قیمتی اراضیات ہیں رئیل اسٹیٹ مارکٹ میں ان کی قیمتیں ہزاروں کروڑ روپئے بتائی جاتی ہے ۔ قارئین ! سکندرآباد پاسپورٹ آفس ایک ایسے علاقہ میں واقع ہے جس کا شمار دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مصروف ترین علاقوں میں ہوتا ہے ۔ اس علاقہ میں یشودھا ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹل ، کیر ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹل ، ہیلپنگ ٹچ ہاسپٹل سکندرآباد ریلوے اسٹیشن ، سکندرآباد مونڈا مارکٹ کے علاوہ کئی اہم تعلیمی ادارے بشمول تاریخی محبوب کالج کے علاوہ سکندرآباد کلاک ٹاور اپنی موجودگی سے اس کی اہمیت میں اضافہ کررہے ہیں ۔ اس علاقہ میں کمر گوڑ بستی ہے جس میں ایک قدیم مسجد حاجی لال محمد ہے ۔ اس تاریخی مسجد کا وقف بورڈ میں بھی ریکارڈ موجود ہے ۔ وقف گزٹ 6-A حیدرآباد مورخہ 9 فروری 1989 میں صفحہ نمبر 156 سلسلہ نشان 2625 میں مسجد حاجی لال محمد کی تمام تفصیلات درج ہیں ۔ ان تفصیلات کے مطابق یہ مسجد وارڈ نمبر 8 بلاک نمبر 2 میں واقع ہے جس کا بلدی نمبر 8-2-408 سکندرآباد ہے ۔ وقف گزٹ میں اس مسجد کے تحت 739 مربع گز اراضی بتائی گئی ہے ۔ لیکن ناجائز قابضین نے کرایہ داروں کی شکل میں مسجد کی قیمتی اراضیات پر قبضہ کرلیا اور فی الوقت 150 مربع گز تک ہی مسجد محدود ہوگئی ہے ۔ اس سلسلہ میں مسجد حاجی لال محمد کے متولی عبدالباسط مرحوم کے پوتے عبدالمجید نے بتایا کہ مسجد کی قیمتی اراضی پر غیر مسلموں نے قبضے کرلیے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مقامی مسلمانوں کے ایک وفد کے ساتھ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کی اور تمام تفصیلات سے واقف کروایا ۔ صدر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے صدر عثمان الہاجری نے محمد عبدالمجید اور دیگر مصلیوں کے ہمراہ سی ای او وقف بورڈ محمد اسد اللہ بیگ کو درخواست پیش کی اور بتایا کہ وقف بورڈ کی خاموشی کے باعث غیر مسلم کرایہ دار خود کو اراضی کے مالک ظاہر کررہے ہیں ۔ جس پر سی ای او نے فوری کارروائی کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ اس قیمتی موقوفہ اراضی کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا ۔۔