سنگھ پریوار سے سے گٹھ جوڑ پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا ۔ خلوت میں جلسہ سے معراج محمد ‘ محمد غوث ‘ عبداللہ سہیل و دوسروں کا خطاب
حیدرآباد۔/29جنوری، ( سیاست نیوز) مسجد تکیہ مغل فقیر، دارالسلام بینک، حسینی علم میں واقع موقوفہ مکان کی فروخت کے علاوہ عید گاہ میر عالم سے متصل پلاٹنگ جیسے موضوعات پر اب خود سابقہ مجلسی کارپوریٹرس نے زبان کھولنی شروع کردی ہے۔ دودھ باؤلی حلقہ کے امیدوار کانگریس جناب معراج محمد نے آج خلوت میں کانگریس کے مرکزی انتخابی جلسہ عام سے خطاب کے دوران دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ مسجد تکیہ مغل فقیر کی شہادت میں مقامی قیادت کے رفقا کا ہاتھ ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے حسینی علم میں واقع موقوفہ مکان کی خریدوفروخت کی معاملت اور دارالسلام بینک میں وصول کئے جانے والے سود کے متعلق دستاویزی شواہد پیش کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ مجلسی قیادت درحقیقت بی جے پی سے مفاہمت کرتے ہوئے فرقہ پرست قوتوں کو استحکام بخش رہی ہے۔ جناب محمد غوث امیدوار پرانا پل نے اپنے خطاب میں مجلسی قیادت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ نعشوں پر کھڑے ہوکر سیاست کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہر چیز برداشت کرسکتا ہے لیکن وہ سنگھ پریوار اور آر ایس ایس سے گٹھ جوڑ پر خاموش نہیں رہ سکتا۔ محمد غوث نے کہا کہ 2013 تک جو قیادت کانگریس کی حمایت کررہی تھی اس قیادت کو آج سب سے بری جماعت کانگریس لگ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر مجلس کو بلدی ڈیویژن کے حدود نہیں معلوم لیکن مہاراشٹرا میں کامیابی حاصل ہوجاتی ہے، یہ کیسے ممکن ہوا سب عوام کے سامنے آئیگا۔ انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں ابتدائی مضبوط نہیں ہوتی امیدوار ٹھہرانا دشوار ہوتا ہے لیکن مجلس نے اچانک مہاراشٹرا، کرناٹک و بہار میں چناؤ لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ یہ بات واضح ہوگئی کہ جس وقت نریندر مودی کو بی جے پی نے وزیر اعظم کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا تھا اسی وقت صدر مجلس نے اسے روکنے کی بات کہی تھی۔ یہ کیونکر کہی گئی تھی یہ بات اب واضح ہورہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب مجلسی قیادت کے حواریوں کو زمینات پر قبضہ کی کھلی چھوٹ حاصل ہوگئی ہے اور ان کی سرپرستی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت میں سالار ملت جیسی غریبوں کیلئے تڑپ نہیں رہی اور نہ ہی وہ دوراندیشی برقرار ہے جس کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہورہے ہیں۔محمد غوث نے دعویٰ کیا کہ جب نریندر مودی کو بطور امیدوار پیش کردیا گیا اسی وقت سے مجلس اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ جاری ہے۔ جناب شیخ عبداللہ سہیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجلسی قیادت کو استحکام بخشنے کیلئے کانگریس نے بہت کچھ دیا ہے، وقت آنے پر ہر چیز سامنے لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی مجلس کے سابق کارپوریٹرس کانگریس کے اعلیٰ قائدین اور خود ان سے رابطہ میں ہیں جو بہت جلد کانگریس میں شمولیت اختیار کرینگے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجلس نے شہر کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ کانگریس کے کاموں پر اپنا نام کرنے کی کوشش کی گئی۔ شیخ عبداللہ سہیل نے بتایا کہ کے برہمانند ریڈی سابق چیف منسٹرآندھرا پردیش نے مصلحت کے تحت مجلس کو چھوٹ دی تھی اور یہ سلسلہ اب تک جاری رہا لیکن اب یہ سلسلہ جاری نہیں رہے گا کیونکہ اس سے عوام سے ناانصافی ہورہی ہے اور عوام کے جمہوری حقوق پامال ہورہے ہیں۔