مسجد اقصیٰ کے احاطہ کو تقسیم کی صیہونی سازش کا اندیشہ

تحریک اسلامی کے عہدیدار شیخ قائیری اسکندر کا بیان ‘ عیدالاضحی کے دن نقاب پولیس فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس میںجھڑپیں

یروشلم ۔27ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) نقاب پوش فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان یروشلم کے دھماکوں صورتحال والے مقام مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں آج پھر جھڑپیں ہوئیں ۔ عیدالاضحی کی تعطیلات کا آج آخری دن تھا ‘ پولیس کے بموجب نوجوان فلسطینیوں نے پولیس اور سرحدی پولیس فورس پر سنگباری کی اور پٹاخے پھینکے جس کے ردعمل میں پولیس نے ’’ فسادیوں کو منتشر کرنے کے ذرائع ‘‘ استعمال کئے ۔ مسجد کے احاطہ میں بعد ازاں صبح کے وقت سکون بحال ہوگیا اور بیشتر پولیس مسجد کے باہر چلی گئی لیکن اسرائیلی عرب کارکن مسجد کے اندر موجود ہیں ۔ مسلمان یہودیوں کے دوروں میں اضافہ پر اندیشوں کاشکار ہوگئے ہیں اور انہیں خوف ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطہ کے بارے میں قوانین میں تبدیلی کردی جائے گی ۔ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے ۔ یہودی بھی ٹمپل ماؤنٹ ( ہیکل سلیمانی) کی حیثیت سے اس کا احترام کرتے ہیں  اور اسے یہودیت کا انتہائی مقدس مقام مانتے ہیں ۔ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں آنے کی اجازت ہے لیکن اشتعال انگیز کشیدگی سے گریز کیلئے عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اتوار کے دن یہودیوں کی آمد پر امتناع عائد کردیا تھا اور مسجد کے احاطہ میں داخلے کیلئے مسلم مردوں کی عمرکی تحدیدار برخواست کردی گئی تھی لیکن حالیہ ہفتوں میں یہودیوں کی تعطیلات کے دوران یہودیوںکے مسجد اقصیٰ کے دوروں میں اضافہ سے بار بار جھڑپیں ہوئیں تھیں۔
تحریک اسلامی اسرائیل کی بنیاد پرست شمالی شاخ اور اعلیٰ تر عرب نگرانکار کمیٹی جو عرب برادری کی اسرائیل میں نمائندگی کرتی ہیں پُرزور انداز میں مسلمانوں سے خواہش کی تھی کہ مسجد اقصیٰ جائیں اور اس کا دفاع کریں ۔ اخباری نمائندوں نے مسجد کے احاطہ میں تحریک اسلامی کی سبز ٹوپیاں پہنے ہوئے کم از کم 150 افراد نظرآنے کی خبر دی ہے ۔ ایک عرب اسرائیلی خاتون نے جس نے اپنا نام حالا بتایا تھا کہا کہ ہم دن بھر یہیں موجود رہیں گے ‘ ہم یہودیوں کو مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے سے روکنا چاہتے ہیں ۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے کئی عرب ارکان بھی مسجد کے احاطہ میں موجود تھے ۔ اسلامی تحریک کے عہدیدار شیخ قائیری اسکندر نے کہا کہ ہمیں خوف ہے کہ صیہونی مسجد اقصیٰ کے احاطہ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔

صحافیوں پر حملے کے الزام میں اسرائیلی افسر معطل
اسرائیلی فوج نے ایک عہدیدار کو معطل کردیا کیونکہ مبینہ طور پر اس نے مغرب کنارہ میں دو غیر ملکی صحافیوں پر حملہ کیا تھا ۔ اس واقعہ کے عینی شاہد دو سپاہی ہیں ۔ عہدیدار نے صحافیوں کے آلات چھین کر انہیں تباہ کردیا تھا۔ کارروائی کے انچارج عہدیدار کو کارروائی کے فرائض سے آئندہ احکام تک معطل کردیا گیا ہے ۔ لیفٹننٹ کرنل پیٹر لرنر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس واقعہ کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ یہ اقدام فوری کارروائی کے طور پر کیا گیاہے ۔ مزید محکمہ جاتی کارروائیاں اس عہدیدار یا دیگر فوجیوں کے خلاف کی جائیں گی۔ تحقیقات ہنوز جاری ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی فوج سے خواہش کی ہے کہ اس سنگین واقعہ پر غور کرے اور اس سے سبق حاصل کریں ۔ دو غیر ملکی صحافی اطالوی آندریا برناڈی اور فلسطینی عباس مومینی فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان مبلوس کے قریب جھڑپوں کی خبریں روانہ کررہے تھے ‘ جب کہ یہ واقعہ پیش آیا ۔