مسجد اقصیٰ کا تحفظ کرنے ترکی کا عہد، اسرائیل کو سخت انتباہ

انقرہ /7 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے قائدین نے عہد کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی کا بہر قیمت تحفظ کریں گے۔ صدر ترکی رجب طیب اردغان نے اسرائیل کو شدید انتباہ دیا ہے کہ آٹھویں صدی کی مسجد اقصی پر کوئی بھی حملہ اس کے لئے تباہ کن ہوگا۔ مسجد اقصی پر حملہ مقدس مقام کعبۃ اللہ پر حملے کے مترادف تصور ہوگا۔ صدر ترکی اردغان کے حوالے سے آج ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترکی نے اسرائیلی حکومت سے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی بربریت انگیز کارروائیوں کو فوری روک دے۔ اگر اس نے مسجد اقصی پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ مسجد اقصی نہ صرف فلسطینیوں کے لئے مقدس مقام ہے، بلکہ یہ تمام مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ اردغان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی اس طرح کی حرکت اور مسجد اقصی کی بے حرمتی ہمارے ناقابل برداشت ہوگی اور اس کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

مسجد اقصی پر حملہ کعبۃ اللہ پر حملہ کے مترادف ہوگا۔ صدر ترکی نے پہلے ہی عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر تمام ضروری اقدامات کرے، ورنہ اسرائیل کی اشتعال انگیزیاں انتفادہ تحریک کا احیا کریں گی اور دنیا کے مختلف ملکوں میں احتجاج ہوگا، گڑبڑ کی صورت حال پیدا ہوگی، بدامنی اور تشدد صرف فلسطین تک محدود نہیں ہوگا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف نفرت کی آگ ساری دنیا میں پھیل جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور حماس کے سیاسی سربراہ خالد مشعل دونوں سے آج دن میں بات چیت کی ہے اور القدس و مسجد اقصی کے تحفظ کے لئے ہرممکن کوشش کا عہد کیا ہے۔ ہم نے ضروری احکامات جاری کئے ہیں کہ ہم کو ہر جگہ تحریک چلاکر اسرائیل کو ناکام بنانا ہوگا۔ اقوام متحدہ کا ساری دنیا میں پلا مقام ہے، جہاں القدس کے لئے حمایت حاصل کی جاسکتی ہے۔ اسی دوران بیت المقدس میں فلسطینیوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے خلاف ہزاروں فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اسرائیلی فورس سے جھڑپ کی۔ مشرقی یروشلم میں آج زبردست کشیدگی دیکھی گئی۔ مقبوضہ مغربی کنارہ میں یہودی فورس کے ساتھ فلسطینی نوجوانوں نے تصادم کیا۔ یروشلم سے رملہ کو علحدہ کرنے والے چیک پوائنٹ قلندیہ کے مقام پر اسرائیلی فوج نے سیکڑوں فلسطینی احتجاجیوں پر ربر کی گولیوں سے فائرنگ کی۔

احتجاجیوں نے بھی اسرائیلی فورس کی جانب تیزی سے مارچ کرتے ہوئے ان پر سنگباری کی اور پٹرول بم پھینکے۔ مشرقی یروشلم میں اسرائیلی پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شل برسائے۔ احتجاجیوں نے جلتے ہوئے ٹائروں کو سڑکوں پر بکھیر دیا تھا، جس سے سارے علاقہ میں کثیف دھواں پھیل گیا۔ فلسطینیوں اور مقامی عوام میں ہنوز اسرائیل کی جولائی اور اگست میں کی گئی فوجی کارروائیوں کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے، اس مقام پر گزشتہ دو ہفتوں سے احتجاج جاری ہے۔ مسجد اقصی پر حملہ کرنے کے خلاف عوام برہم ہیں۔ یہاں گزشتہ سات دن سے کشیدگی برقرار ہے۔ آج جمعہ کے موقع پر امکانی تشدد کو دیکھتے ہوئے یروشلم پولیس کے سربراہ موسے ادری نے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی لگادی تھی اور 50 سال سے کم عمر کے افراد کو مسجد میں جانے نہیں دیا، جس کے باعث ہزاروں فلسطینیوں نے سڑکوں پر ہی نماز جمعہ ادا کی۔ اسرائیل نے زائد از 1300 پولیس ملازمین کو تعینات کیا تھا۔ پولیس ترجمان لوبا سامری نے کہا کہ پولیس عہدہ داروں کو تعینات کرتے ہوئے اس علاقہ میں لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کو یقینی بنایا گیا۔گزشتہ ایک ہفتہ سے بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اندھا دھند کارروائیاں کرتے ہوئے فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں نماز کی ادائیگی سے روک رہی ہے۔ مسجد اقصی پر دھاوئوں کے خلاف عالم اسلام میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔