اسرائیلی سپاہیوں کے قتل کی افواہوں کے ذریعہ فلسطینیوں پر مظالم افسوسناک، انڈو عرب لیگ کا کل جماعتی اجلاس
حیدرآباد۔29جولائی(سیاست نیوز) فلسطینی عوام پر گذشتہ دو ہفتوں سے اسرائیل فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینیوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے ۔ نت نئے انداز میںتحدیدات فلسطینی عوام پر عائد کئے جارہے ہیں۔ قبلہ اول میں نماز ادا کرنے کے حق سے فلسطینیوں کو محروم رکھا جارہا ہے ۔ فلسطینیوں کی مزاحمت کے باوجود مسجد الاقصیٰ کے باب الدخلوں پر میٹل ڈیکٹرس اور ایچ ڈی کیمرے نصب کئے گئے ہیں ۔ فلسطینی عوام اور اسرائیل فوج کے درمیان پیش آئے تازہ جھڑپوں میںتین فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیل کا دعوی ہے کہ مغربی کنارہ میں دو اسرائیلی سپاہیوں کو مبینہ طور پر قتل کردیاگیا ہے ۔ مگر حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ اسرائیل انتظامیہ کی کوشش ہے کہ اسرائیلی سپاہیوں کے مبینہ قتل کی افواہ کے ذریعہ فلسطینیوں پر مظالم کے سلسلے کوجاری رکھنا ہے۔ آج یہاںگن فاونڈری پر واقع میڈیا پلس آڈیٹوریم میں انڈوعرب لیگ حیدرآباد کے زیراہتمام منعقدہ کل جماعتی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سفیر فلسطین جنا ب عدنان ابو الہاجہ نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ یروشلم کے مقبوضہ علاقے میںواقع مسجد الاقصیٰ میںنئی تحدیدات عائد کرتے ہوئے فلسطینیوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے بشمول عرب ممالک نے بھی اسرائیلی بربریت پر مذمت کا اظہار کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ فلسطین مقبوضہ علاقے میںکسی قسم کی مداخلت نہیںکرنا چاہتا ۔ انہو ںنے کہاکہ ہمارا اصرار ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کو داخلے سے روکنے کی تمام کوششیں بند ہونی چاہئے۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ جس قسم کے حالات اخبارات اور ٹی وی کے ذریعہ آپ لوگوں تک پہنچتے ہیں حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پندرہ روز قبل مسجد اقصی کے صحن میںنماز ادا کرنے والے شخص پر اسرائیل فوج کی بربریت کا ویڈیو ان واقعات کی ایک کڑی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیلی انتظامیہ ہر صورت میں فلسطینیوں کو مسجد اقصی میںداخل ہونے سے روکنے کی تیاری کررہا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ یہودیوں کو ٹمپل ماونٹ کی طرح بیت المقدس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے ۔ بیت المقدس کے اندر سرنگیں بنائی گئی ہیں جس میں وہ لوگ کیاکررہے ہیںاس بات کی معلومات کسی کوبھی نہیںہے۔ انہو ںنے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اور عدلیہ کے مطابق جو فیصلہ مستقبل میں آئے گا اس کو دونوں ممالک قبول کریں‘ تاحال فلسطینی عوام کو بھی بیت المقدس میں داخلہ کی اجازت دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیںامید ہے کہ وزیراعظم نریند رمودی فلسطین کے موجودہ حالات پر ثالثی کارول ادا کرتے ہوئے اسرائیل پر دبائو ڈالیں گے وہ اپنی بربریت کو ختم کرتے ہوئے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے داخلے کو بھی یقینی بنائے۔ انہوں نے پوچھے گئے سوال کے جواب میںکہاکہ فلسطین کو وزیراعظم ہند کے اسرائیل دورے پر کوئی اعتراض یا افسوس نہیںہے مگر ہمیں تعجب ہوا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میںکسی بھی ہندوستانی وزیراعظم نے اب تک فلسطین کا دورہ نہیںکیاتھا ۔ انہوں نے کہاکہ ہوسکتا ہے کچھ ضرورتوں کی تکمیل مثال کے طو رپر ٹکنالوجی کے شعبہ میںاسرائیل سے مدد اور عصری ہتھیاروں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے وزیراعظم ہند نریند ر مودی نے یہ دورہ کیاہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیلی دورے کے موقع پر نریندر مودی کا فلسطین دورہ نہ کرنا ہوسکتا ہے ان کے سفارتی منصوبے کا کوئی حصہ ہو۔ جناب عدنان ابولہاجہ نے کہاکہ جب مرکزی وزیرایم جے اکبر فلسطین کے دورے پر تھے تب انہوں نے بھی اسرائیل کا دورہ نہیںکیاتھا۔ انہو ںنے کہاکہ ہندوستان نے فلسطین میں ٹکنو پارک اور تعلیمی شعبہ جات میںسرمایہ کاری کی او رغزہ پٹی میںاسکولس بھی قائم کئے ہیںاس سے بڑھ کر ہمیں ہندوستان کی مدد سیاسی طور پر ضروری ہے تاکہ اسرائیل پر فلسطینی عوام کے ساتھ ڈھائے جانے والے مظالم پر روک لگانے میں آسانی ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ چیرمن انڈوعرب لیگ جناب سید وقار الدین نے ہند فلسطین سفارتی تعلقات کو مستحکم بنانے میںکلیدی رول ادا کیا ہے اور ہم فلسطینی لوگ ان کے مرہون منت ہیں ۔ انہو ںنے کہاکہ مہاتماگاندھی سے لیکر آج تک تمام حکومتوں اور وزیراعظم اور سیاسی قائدین نے فلسطین کی حمایت کی ہے اور ہمیںامید ہے کہ آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔چیرمن انڈوعرب لیگ حیدرآباد جناب سید وقار الدین نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے فلسطینی سفیر اور دیگر مہمانوں کا خیرمقدم اور استقبال کیا۔