امام بخاری کے فرزند کی ہندو لڑکی کیساتھ شادی پر اعظم خان کا ریمارک
رامپور (اترپردیش) 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے متنازعہ وزیر محمد اعظم خان نے شاہی امام جامع مسجد (دہلی) جناب سید احمد بخاری کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج یہ الزام عائد کیاکہ وہ ہندو تنظیموں کے ساتھ ساز باز کئے ہوئے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ ’لو جہاد‘ پرجارحانہ مہم چلانے والے شاہی امام کے ایک فرزند کی ایک ہندو لڑکی کے ساتھ شادی پر خاموش ہیں۔
ان کا یہ تبصرہ کانپور میں کل امام بخاری کے بیان کے ایک دن بعد آیا جس میں کہا گیا تھا کہ اعظم خاں کے حلقہ اسمبلی رامپور میں کھلے عام گاؤکشی کی جارہی ہے اور سماج وادی پارٹی کے وزیر ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں کررہا ہے۔ امام بخاری نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2017 ء کے اسمبلی انتخابات میں حکمراں سماج وادی پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑے گا اگر متنازعہ لیڈر اعظم خاں کو فی الفور کابینہ سے ہٹادیا نہیں گیا۔ جس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعظم خان نے کل شب میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اُن لوگوں نے شاہی امام کے فرزند کی ایک ہندو لڑکی کے ساتھ شادی پر چپ کیوں سادھ لی جنھوں نے ’لو جہاد‘ کے خلاف آسمان سر پہ اُٹھا لیا تھا۔ سماج وادی پارٹی لیڈر نے الزام عائد کیا کہ ہندو تنظیموں نے شاہی امام کے ساتھ گٹھ جوڑ کرلیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ چونکہ یہ لوگ (ہندوتوا واد) جانتے ہیں کہ شاہی امام کے فرزند مستقبل کے شاہی امام ہوں گے ان کی معنی خیز خاموشی سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مستقبل کا شاہی امام، زعفرانی خاندان کا رکن بن جائے گا۔