مستعملہ فون خریداروں کیلئے دشواریاں، قسط پر خریداری والے فونس کی فروختگی

خریداروں پر گمشدگی کے فون خریدی کے الزامات، شاطر چالبازوں کا نیا حربہ، عوام اور تاجرین ہوشیار رہیں

حیدرآباد ۔ 26 نومبر (سیاست نیوز) سائبردھوکہ دہی سے نمٹنے کیلئے پولیس کی جانب سے کئی اقدامات کئے جانے کے باوجود دھوکہ باز نئی راہیں تلاش کرتے ہوئے دھوکہ دے رہے ہیں۔ دھوکہ بازوں کی شاطرانہ چالوں کا شکار اب تک بھولے بھالے معصوم عوام ہوا کرتے تھے لیکن اب تجارتی برادری کو بھی یہ شاطر چالباز نشانہ بنانے لگے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں مہنگے اور قیمتی اسمارٹ فونس کی طلب میں ہوئے اضافہ کی وجہ قیمتی اسمارٹ فونس کی اقساط پر دستیابی ہے۔ علاوہ ازیں شہریوں میں بھاری فون کے استعمال کا بڑھتا رجحان ان چالبازوں کو موقع فراہم کررہا ہے۔ مختلف الیکٹرانکس اشیاء کے شورومس پر بھاری و قیمتی اسمارٹ فونس کی اقساط پر خریدی کیلئے بڑی تعداد پہنچ رہی ہے اور بیشتر لوگ اقساط کی سہولت سے فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے پہنچ رہے ہیں جبکہ چند لوگ ایسے شاطر بھی ہیں جو اقساط پر فون خریدتے ہوئے اسے بازار میں فروخت کررہے ہیں اور یکمشت رقم حاصل کرتے ہوئے اسے استعمال میں لارہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث بعض صارفین اقساط ادا نہیں کرتے ہوئے کمپنی کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس کے اثرات فون کے خریدار پر پڑ رہے ہیں چونکہ کمپنی IMEI نمبر کے ذریعہ فون استعمال کرنے والے تک پہنچنے میں کامیاب ہورہی ہے جبکہ فون کا خریدار یکمشت رقم کی ادائیگی کے ذریعہ فون خریدتے ہوئے استعمال کررہا ہے۔ حالیہ دنوںمیں منظرعام پر آئے ایک اسی طرح کے واقعہ سے یہ بات منظرعام پر آئی ہے اور کمپنیوں بالخصوص محکمہ پولیس کی جانب سے اس طرح کے واقعات کے تدارک کی حکمت عملی پر غور کیا جانے لگا ہے۔ الیکٹرانکس کی دکان پر اقساط میں قیمتی سیل فونس کی دستیابی اس دھوکہ دہی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ چالباز شاطر اقساط پر فون خریدتے ہوئے یکمشت رقم حاصل کرکے فروخت کررہے ہیں اور پھر جب قسط ادا نہ کرنے پر فینانس کمپنی کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے تو ایسی صورت میں فون کی گمشدگی کی شکایت درج کرواتے ہوئے بری الذمہ ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسی لئے دکانداروں اور اس طرح کے فونس کے خریداروں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ الیکٹرانکس کے دکانداروں و فینانس کمپنیوں کو بھی چاہئے کہ وہ نہ صرف دستاویزی کارروائی پر بھاری فونس فروخت کریں بلکہ اس بات کی طمانیت حاصل کریں کہ خریدار اقساط کی بہ پابندی ادائیگی کرے گا۔ زیادہ سے زیادہ ہینڈسیٹس کی فروخت کی دوڑ میں فراہم کی جارہی ان اسکیمات کے فائدے کمپنیوں کو حاصل ہورہے ہیں لیکن معصوم عوام جو مستعملہ فونس خریدتے ہیں انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن مستعملہ فونس کی تجارت کرنے والے تاجرین کا کہنا ہیکہ وہ کسی بھی فون کی خریدی سے قبل رسید دیکھتے ہیں اور اس کی نقل ان کے پاس محفوظ ہوتی ہے لیکن اقساط کی عدم ادائیگی کے خریدار کو جکڑنے کے بجائے فون استعمال کرنے والوں کو ہراساں کیا جانا ناقابل فہم ہے۔ یہ بات درست ہیکہ IMEI نمبر کے ذریعہ فون استعمال کرنے والے تک بہ آسانی رسائی ہوتی ہے لیکن خریدی سے قبل ہی اگر کاغذی خانہ پری و دستاویزی شواہد کے ساتھ مزید شرائط عائد کئے جائیں تو اس طرح کے واقعات کا تدارک ہوسکتا ہے۔