مساجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ کا اثر دیگرعبادت گاہوں پر بھی پڑسکتا ہے : سینئر کانگریس لیڈر عارف نسیم خان 

ممبئی : مسجد کو اسلام کا جز اور نماز کیلئے اس کی ضرورت کا خارج کرنے والے عدالت عظمیٰ کا حالیہ فیصلہ ملک میں عبادت گاہوں کی ضرورت و اہمیت پر سوالیہ نشان لگادیا ہے جو کہ مستقبل میں ایک بڑے تنازع کی شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سینئر کانگریس لیڈر محمد عارف نسیم نے کیا ۔

نسیم خان نے کہا کہ میں عدالت کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن اسی کے ساتھ بحیثیت ایک شہری و ایک مسلمان یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک میں عبادت گاہوں کے متعلق ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دے گا جو کسی بھی طرح ملک کی سالمیت کیلئے مفید نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسجدکی بات ہے یہ توایک مذہبی مسئلہ ہے ، اس میں کسی عدالت یا حکومت کے مداخلت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔نسیم خان نے کہا کہ مسجد کی اہمیت اسلام میں مسلم ہے ۔ قرآن و حدیث میں مساجد کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ۔

نسیم خان نے اس موقع پر ایک حدیث شریف پڑھ کر سنائی ۔ انہوں نے کہا کہ حدیث شریف میں ہے کہ ’’جس نے مسجد بنائی اس نے گویا جنت میں اپنا گھر بنالیا ۔‘‘ قرآن وحدیث کی ان واضح ہدایات کی روشنی میں عدالتی فیصلہ سے کوئی مسلمان متفق نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک بات نماز کی ہے تواس معاملہ میں بھی اسلام کی واضح ہدایت موجود ہیں ۔اسلام نے اپنے ماننے والے پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے ۔ او راسلام میں نماز کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ نسیم خان نے کہا کہ کیا ہندوستان میں یگر مذاہب کو لوگوں کی عبادت گاہیں ان کے مذہب کا حصہ نہیں ہیں ؟ اس سے ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے جوملک کی فضا مکدر ہوسکتی ہے ۔