مساجد بند کئے جانے کے حکم پر آسٹریائی مسلمان برہم

ویانا۔ 11 جون (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریا کی اصل فیڈریشن برائے مسلم مکین ۔ (آئی جی جی آئی او ای) نے اتوار کو ویانا کی 7 مساجد بند کرنے کے اقدام کے خلاف سخت احتجاج کیا جبکہ ویانا نے نہ صرف 7 مساجد کو بند کیا بلکہ ترقی فنڈ سے تنخواہ پانے والے ائمہ کو برطرف کرنے کا اعلان کیا۔ صدر ترکی طیب اردغان نے ہفتہ کو سختی سے اس اقدام کی مخالفت کی اور غیراسلامی اقدام کہتے ہوئے اس کی مخالفت میں بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کی دھمکی دی۔ گروپ صدر ابراہیم اولگن نے کہا کہ ویانا حکومت اپنے اس اقدام کی معقول وجہ بتانے سے قاصر ہے۔ مزید برآں انہوں نے حکومت پر اس بات پر بھی شدید تنقید کی کہ ویانا حکومت نے قبل از وقت اس اقدام کا اشارہ بھی نہیں دیا اور اس اقدام کو رمضان المبارک کے جمعتہ الوداع کو کرتے ہوئے انہیں مشکلات سے دوچار کررہی ہے۔ اولگن نے مزید کہا کہ ویانا کی ’’سیاسی اسلام‘‘ کو کنٹرول کرنے کی پالیسی بالکل بھی صحیح نہیں ہے۔ ویانا حکومتی ذرائع نے مذہبی شخصیت ’’آئمہ‘‘ پر الزام لگایا کہ وہ سخت گیر اسلام کی تبلیغ کررہے ہیں جو سال 2015ء کے وضع کردہ خطوط برائے مساجد و امام کے خلاف ہیں۔ صدر ترکی اردغان نے غیض و غضب سے بھرپور ردعمل میں ہفتہ کو کہا کہ یہ اقدامات جو آسٹرین وزیراعظم کی جانب سے اٹھائے گئے ہیں، اس بات کا خوف ہیکہ کہیں یہ ’’صلیبی (یہودی) اور ہلالی (مسلمان) کے مابین جنگ کا پیش خیمہ نہ ہو۔ آسٹریا کی دوسری طرف چند اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے اس اقدام کی کھلے عام پرزور حمایت کی اور ’’سوشیل ڈیموکریٹس‘‘ نے اسے حکومت کی پہلی حساس کارروائی قرار دیا۔ ترین پارٹی نے کہا کہ یہ ترکی حکومت کیلئے کامیابی کا پیغام بن سکتا ہے۔